حیدرآباد میں رام کے نام دستاویزی فلم کی نمائش پر ایف آئی آر درج، گرفتاری پر اسدالدین اویسی کا بیان

[]

حیدرآباد: رام کے نام، یا خدا کے نام ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کی مہم کے سلسلہ میں 1992 میں بنائی گئی ایک دستایزی فلم ہے۔

شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ کے ایک ریسٹورنٹ میں اس رام کے نام کی دستاویزی فلم کی نمائش کا اہتمام کرنے کے الزام میں رچہ کنڈہ پولیس نے 3 افراد کے خلاف ایف آئی درج کرلی ہے۔

یہ ایف آئی آر، رچہ کنڈہ کمشنریٹ کے نیرڈمٹ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔ تین افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 290 (عوامی پریشانی کی سزا) 295-A (جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) اور 34 (عام ارادہ) کے تحت کیس درج کرلیا گیا۔

ایک شکایت کی اساس پر یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ شکایت کنندہ نے الزام عائد کیاکہ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے قبل جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی غرض سے یہ دستاویزی فلم دکھائی جارہی تھی۔ ایک ایجنسی کے حوالہ سے یہ بات بتائی گئی۔

دریں، اثنا کل ہند مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی ایم پی نے مبینہ طورپر اس دستاویزی فلم کو نمائش کے دوران روک دیا گیا اور 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اسد اویسی نے سوشل میڈیا کے پلاٹ فام ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم کی نمائش کیسے جرم ہے؟۔

اگر ایسا ہے تو حکومت ہند اور فلم فیئر کو جس نے اس فلم کو ایوارڈ دیا ہے، جیل جانا چاہئے۔

اُنہوں نے مزید کہاکہ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ کیا ہمیں فلم دیکھنے سے قبل پولیس سے پری اسکریننگ سرٹیفکیٹ لینا ضروری ہے۔ 1992 میں بنائی گئی اس دستاویزی فلم کے سبب ملک بھر میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اُٹھے تھے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *