اسٹیفنڈ میں تاخیر: اقلیتی ریسرچ اسکالرس قرض لینے پرمجبور

[]

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کے پی ایچ ڈی اسکالر جنید(نام تبدیل) کو مکان کا کرایہ دینے کیلئے بیوی کا سونا بیچنے پرمجبورہونا پڑا کیونکہ مولاناآزادنیشنل فیلوشپ(ایم اے این ایف) کے تحت ملنے والا اسٹیفنڈ زائدازایک سال سے زیرالتواء ہے جس کی وجہ سے وہ قرض کے جال میں پھنس گیا۔

جنید ان 103اسکالرس میں ایک ہے جنہیں قومی دارالحکومت دہلی کی یونیورسٹیوں میں ریسرچ کیلئے اقلیتی طلبہ کے لئے مختص ایم اے این ایف سے فیلوشپ گرانٹ ملتی ہے۔ تاخیر کی وجہ سے کئی طلبہ کو ماہانہ خرچ چلانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

جنید نے پی ٹی آئی سے کہا کہ میں نے مکان کا کرایہ دینے کیلئے ایک دوست سے 15ہزار روپئے بطور قرض اس امیدمیں لئے تھے کہ فیلوشپ دسمبر 2022 تک آجائے گی۔ 15ماہ بعد بھی مجھے رقم کا انتظار ہے۔ قرض چکانے کیلئے میری بیوی کو اس کا زیوربیچناپڑا۔

نومبر2022ء سے جنید کو اسٹیفنڈ نہیں ملا۔ عبدالناصر کو جو دہلی یونیورسٹی میں ایم اے این ایف کے آخری بیاچ کا استفادہ کنندہ ہے دہلی میں ہائی کورٹ میں کیس جیتنے کے بعد بھی بے قاعدگی سے ملنے والے اسٹیفنڈ کا مسئلہ ابھی بھی درپیش ہے۔ کھیتی باڑی کرنے والے کنبہ سے تعلق رکھنے والے پہلی نسل کے اسکالر کو اس سے کم نشانات ملنے والے امیدوار کو فیلوشپ ملنے پر ہائی کورٹ جاناپڑا تھا۔

عدالت نے مئی 2022ء میں اس کے حق میں فیصلہ دیاتھا۔ اسے اخراجات گھٹانے پیئنگ گیسٹ فیسلیٹی میں منتقل ہونا پڑا اور بیوی کو اس کے آبائی ٹاؤن بہار بھیج دینا پڑا۔ اس نے کہا کہ عدالت کی رولنگ کے باوجود مجھے تقریباً4ماہ کا اسٹیفنڈ نہیں ملا۔ ستمبر2023ء سے یہ زیرالتواء ہے۔ گذشتہ ایک سال سے ایچ آراے بھی نہیں ملا ہے۔ فیلوشپ کی رقم ملنے میں تاخیر کی وجہ سے میں قرض میں مبتلا ہوگیا ہوں۔

مولاناآزادنیشنل فیلوشپ کے تحت اقلیتی طلبہ عیسائی‘بدھسٹ‘سکھ‘پارسی اورمسلمانوں کو ریسرچ کیلئے مالی امداد ملتی ہے۔ دسمبر2022ء میں مرکز نے فیلوشپ ترک کردی۔ تاہم اسکیم کے موجودہ استفادہ کنندگان کو فروری2022ء تک پانچ سال کیلئے فیلوشپ کی رقم ملنی چاہئیے۔

ایم اے این ایف جونیئرریسرچ فیلو(جے آرایف) کو ماہانہ 21ہزار روپئے اور سینئر ریسرچ فیلو(ایس آرایف) کو ماہانہ 35 ہزار ملتے ہیں۔ جے آرایف اور ایس آرایف اسٹیفنڈ پر آخری نظرثانی 2019ء میں ہوئی تھی۔ اسکالرس کا کہنا ہے کہ یوجی سی کے اضافہ کے مطابق یہ رقم بڑھ کر 37ہزار روپئے اور42ہزار روپئے ہوجانی چاہئیے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں این ایس یوآئی کے صدر این ایف عبدالحمید کا کہنا ہیکہ پیسہ کی کمی کے باعث اسے اپنی پی ایچ ڈی ڈگری دوسال تک بڑھانے پر مجبور ہونا پڑا۔اس نے کہا کہ اسکالرشپ کی رقم ملنے میں تاخیر کی وجہ وہ پڑھائی پرتوجہ نہیں دے پارہا ہے۔فیلڈ ورک اور کتابوں کا انتظام کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔

جواہرلال نہرویونیورسٹی(جے این یو) میں ایک اور ایم اے این ایف استفادہ کنندہ ساجد ایماندارکو بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس کی 4ماہ کی میس فیس زیرالتواء ہے کیونکہ اسٹیفنڈ پابندی سے نہیں مل رہا ہے۔ ریسرچ اسکالرس کا کہنا ہے کہ وہ قرض کے جال میں پھنس گئے ہیں کیونکہ انہیں دوستوں سے ادھارلے کرکام چلاناپڑرہا ہے۔

دہلی کی مرکزی یونیورسٹیوں میں جملہ 103 ایم اے این ایف استفادہ کنندگان ہیں۔ ملک میں ان کی جملہ تعداد لگ بھگ 1500ہے۔ ان میں کئی کی شکایت ہے کہ ان کی اسکالرشپ کو چھوڑکر دیگرساری اسکالرشپس کی رقم میں اضافہ ہوچکا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *