[]
حیدرآباد: آقائے دو جہاں حضور محمد مصطفیٰ ﷺ سے اگر کسی امتی کو سچی محبت ہو اور وہ سچا عاشق رسول اللہ ﷺ ہو تو پھر خواہ وہ مفلس، لاچار، مجبور اور مالی طور پر کمزور رہے تو یہ سب کچھ ہو نے کے باوجود جب آقا ﷺاپنے غلام کی تڑپ اور بے چینی کو محسوس فرماتے ہیں۔ تو یکایک اس امتی کے لئے دنیوی اسباب سفر حرم کعبہ و مدینہ منورہ کے لئے بن جا تے ہیں۔
ایسی ایک تازہ مثال سر زمین دکن کے عظیم پیر طریقت دنیائے تصوف کے رہبر و رہنما حضرت سید نا محمد افتخار علی شاہ وطن المدنی ؒکے نام سے موسوم جامع مسجد حضرت وطنؒ چشتی چمن میں برسوں سے درگاہ شریف اور مسجد چشتی چمن کی خاموش خدمت کر نے والے ایک شیدائے سرکار دو عالم ﷺ جناب سید شاہ عبد القادر افتخاری کی برسوں سے مسجد میں چشتی چمن میں جھاڑو کشی کر تے ہوئے اور سرکار وطنؒ کی مزار اقدس پر
آپ کے پائوں جو پایا یا حبیبﷺ
عرش کا پایا ہلایا یا حبیبﷺ
حق سے آتی ہے صدا لبیک کی
آپ کو جب میںپکارا یا حبیبﷺ
یہ نعتیہ اشعار پڑھتے ہوئے مزار اقدس سرکار وطنؒ کی خدمت انجام دینے والے کو ان کی تڑپ و بیچینی دیکھتے ہوئے چشتی چمن کے ہی ایک نوجوان تاجر جنہیں اللہ نے دولت سے نوازا ہے، وہ چند دن قبل آتے ہیں اور سید عبد القادر صاحب سے کہتے ہیں کہ آپ کا پاسپورٹ بنوانا ہے اور آپ کو مدینہ والے آقا ﷺ کے پاس جانا ہے۔
وہ اچانک اس پیغام کو سن کر حیران ہو جاتے ہیں۔ مگر جب اسباب اللہ بنانا چاہتا ہے اور آقا سرکار مدینہ ﷺ کا بلاوا آتا ہے تو پھر تو کیا بات ہے۔ مختصر عرصہ میں وہ صاحب ثروت نوجوان، ان کا پاسپورٹ بنا دیتے ہیں اور عمرہ ویزا حاصل کرتے ہیں اور پھر ان کے سفر کیلئے حیدرآباد سے 14جنوری، 2رجب المرجب بروز یکشنبہ حیدرآباد سے مدینہ طیبہ کیلئے الحمدللہ رخت سفر باندھتے ہوئے روانہ ہو نے کی تیاری مکمل کر لیتے ہیں۔
اسی جذبہ محبت عشق رسول پاک ﷺ سے سر شار جناب سید عبد القادر کے اعزاز میں مولانا پیر سید شبیر نقشبندی افتخاری وارث سرکار وطنؒ چشتی چمن و سرپرست اعلیٰ سلسلہ عالیہ افتخاریہ نے اپنی قیامگاہ ’’بیت الشبیر‘‘اتحاد بھون بنجارہ ہلز حیدرآبار پر آج بعد نماز عصر ایک پر اثر روحانی وداعی تقریب کا اہتمام کیا اور سید عبد القادر سلسلہ افتخاریہ کے اس خدمت گزار کی گلپوشی اور شالپوشی کی اور تحفہ پیش کئے۔
اس موقع پر مولانا پیر سید شبیر نقشبندی افتخار ی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جناب عبد القادر کا سفر حجاز ایک دور حاضر میں ایک کھلی حقیقت ہے کہ نسبت اگر سچی ہو ، محبت اگر پکی ہو اور پکار آقائے دو جہاں ﷺ تک پہنچ جائے آواز تو الحمد للہ بے یا ر مددگار ی کے عالم میں بھی اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک ﷺ کے دربار نبوی اور ساتھ میں اپنے مقدس گھر حرم کعبہ کے طواف کیلئے بھی اپنے بندوں کیلئے اسباب بنا دیتے ہیں۔
مولانا پیر نقشبندی نے کہا کہ درود پاک کا ورد اور نعت رسول پاک ﷺ کی پیشکسی اور ذکر الٰہی یہ ایسی نعمت ہے جو عبد القادر افتخاری کو اللہ نے عطا فرمائی اور اسی کے نتیجہ میں یہ غریب دنیوی دولت سے محروم لیکن روحانی کیفیت سے سرفراز ہو کر یہ الحمد للہ سفر کر رہے ہیں روانہ ہو رہےہیں۔
مولانا پیر نقشبندی نے ان کے مقدس سفر کی مبارکباد ی کیونکہ بے شمار اللہ کےبندے اور آقائے دوجہاں ﷺ کے امتی اس دنیا میں موجود ہیں جنہیں کروڑوں کی دولت اللہ نے نوازی ہے لیکن بدبختی بد قسمتی یہ ہے کہ وہ حرم کعبہ اور مدینہ پاک کی سرزمین کی زیارت سے محروم رہتے ہیں۔
خوش قسمت ہے وہ جنہیں اللہ تعالی اپنے کعبہ اللہ کی زیارت سے مشرف فرماتا ہے ۔ اور آقائے دو جہاں ﷺ کے دربار نبوی کی حاضری کا شرف حاصل کر تا ہے۔
مولانا پیر نقشبندی کی رقت انگیز اشکبار آنکھوں کے ساتھ دعاپر سامعین عشق حبیب پاک ﷺ سے سرشار ہو تے ہوئے آمین آمین کی صدائیں بلند کی ۔ اس موقع پر مسجد چشتی چمن اور درگاہ سرکار وطنؒکے ایک اور خادم جناب محمد سلیم افتخاری بھی موجود تھے۔