ماہ رجب خالق سے رابطہ برقرار کرنے کا مہینہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رجب ان مہینوں میں سے ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ دعا کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ حضرت علی علیہ السلام کا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی بندوں پر اپنی رحمت سایہ فگن کرتا ہے۔ 

ماہ رجب کی فضیلت کے حوالے سے میرزا جواد ملکی تبریزی اپنی کتاب المراقبات میں لکھتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے ساتویں آسمان میں ایک فرشتہ متعین کررکھا ہے جس کا نام داعی ہے۔ رجب کا مہینہ داخل ہوتے ہی یہ فرشتہ صدا دیتا ہے کہ اللہ کی تسبیح کرنے والے خوش قسمت ہیں اللہ کی اطاعت کرنے والے خوش قسمت ہیں۔ اللہ فرماتا ہے کہ میں اس کا ساتھی ہوں جو میرے ساتھ ہمنشینی اختیار کرتا ہے۔ جو میری اطاعت کرتا ہوں میں اس کی بات سنتا ہوں۔ مغفرت طلب کرنے والوں کو بخش دیتا ہوں۔ یہ مہینہ میرا مہینہ اور بندہ میرا بندہ ہے، رحمت میری رحمت ہے۔ جو بھی اس مہینے میں مجھے پکارتا ہے میں اس کو جواب دیتا ہوں اور جو کچھ مجھ سے طلب کرتا ہے میں عطا کرتا ہوں اور جو ہدایت طلب کرتا ہے اس کو ہدایت دیتا ہوں۔ اس مہینے میں میرے اور بندے کے درمیان ایک رشتہ رکھا ہے جو بھی اس کے ساتھ جڑ جائے مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔

افسوس ہم کہاں ہیں؟ عقل اور شعور رکھنے والے اس ندائے آسمانی کا جواب دے رہے ہیں؟ کوئی ہے جو اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے خدا سے طلب مغفرت کرے۔ جن کے دل مردہ اور شہوت کے دلدادہ ہیں وہ کہاں اس صدا کو سنیں گے۔ یہ لوگ لعنت اور عذاب کے مستحق ہیں لیکن پھر اللہ دعوت دے رہا ہے۔ خوبصورت الفاظ اور نرم لہجے میں صدا آرہی ہے۔ اس آسمانی ندا کا جواب دیتے ہوئے اللہ کی قربت حاصل کرسکتے ہیں۔ 

کتنی رسوائی کی بات ہے اگر اس عظیم بخشش کے بعد ہم اس کی تسبیح کرنے میں کوتاہی کریں اور اس کی اطاعت میں سستی کریں۔ اسے آسمانی فرشتہ آپ نے رب کی طرف سے ہم تک پہنچا دیا کہ “میں اس کا ہمنشین ہوں جو مجھ سے تعلق برقرار رکھتا ہے” اگر عالم ارواح میں یہ صدا گونجے تو سب اس پر فدا ہوجائیں پس اے انسان تو کیوں اس ندائے آسمانی پر خاموش ہو۔ اس آسمانی فرشتے کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے زمین و آسمان کے مہربان خدا کی ہمنشینی کے بجائے دنیا کے شیاطین کا ساتھ چھوڑنے پر کیوں اصرار کرتے ہو؟

عجیب لمحہ فکریہ ہے کہ خالق اور پروردگار اپنی ہمنشینی کے لئے دعوت دے لیکن مخلوق بے اعتنائی برتے۔ اگر ہماری یہ حالت ہے تو ہم پر افسوس اور وائے ہو۔ ہمارا انجام کیا ہوگا؟ 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *