[]
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ممتاز فلم ساز رام گوپال ورما کی سیاسی سننی خیز فلم ”یوہام“ کی ریلیز پر اپنے احکام محفوظ کرلئے ہیں۔ دونوں فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس سواے پلی نندا نے فلم پروڈیوسر داساری کرن کمار کی عرضی پر جنہوں نے سینما گھروں میں اس فلم کی نمائش کو روکنے سے متعلق جاری کردہ عبوری احکام کو برخاست کرنے کی اپیل کی تھی، اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
پروڈیوسر کے وکیل اے وینکٹیش نے عدالت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اگر اسے یقین ہے کہ اس فلم کی ریلیز کا آندھرا پردیش میں مجوزہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات پر اثر پڑسکتا ہے تو ایسی صورتحال میں کم از کم تلنگانہ میں اس فلم کی نمائش کی اجازت دینا چاہئے تاہم تلگودیشم پارٹی کے جنرل سکریٹری این لوکیش نے اس پر اعتراض کیا۔
یہ فلم (یوہام) جو مبینہ طور پر ٹی ڈی پی سربراہ و سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے تئیں توہین آمیز ہے، 29 دسمبر کو تمام سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی تھی۔ نائیڈو کے فرزند لوکیش، ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے جہاں انہوں نے اس فلم کے سنسر سرٹیفکیٹ کو چالینج کیا۔
جسٹس سورے پلی نندا نے اس بنیاد پر اس فلم کی ریلیز معطل کردی کہ نظر ثانی کمیٹی نے اس فلم کی نمائش کیلئے سرٹیفکیٹ کی اجرائی کی وجوہات کو بتانے میں ناکام رہی اور بے ضابطگیوں کے سلسلہ کو دیکھتے ہوئے درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت نے کہا کہ فلم سے بڑی تبدیلی کے بغیر اسے نمائش کی منظوری دے دی گئی۔ عدالت نے سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن، نظر ثانی کمیٹی اور پروڈیوسر کو حکم دیا تھا کہ وہ فلم کے تمام ریکارڈز اگلی سماعت کیلئے عدالت میں پیش کریں۔
یہ فلم، اے پی کے سابق چیف منسٹر راج شیکھر ریڈی اور ان کے فرزند جگن موہن ریڈی جو اب ریاست کے چیف منسٹر ہیں، کے سیاست میں داخلے کے ارد گرد گھومتی ہے۔ لوکیش نے عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی امیج کو داغدار کرنے کی سازش کے تحت یہ متنازعہ فلم بنائی گئی ہے۔
ٹی ڈی پی کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ اس پوری فلم میں ٹی ڈی پی سربراہ نائیڈؤ کے خلاف تضحیک آمیز ریمارکس کئے گئے۔ فلم پروڈیوسر نے 2جنوری کو ڈیویژن بنچ سے رجوع ہوتے ہوئے فلم کی نمائش پر عبوری امتناع برخاست کرنے کی اپیل کی تاہم عدالت نے واحد رکنی جج کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا۔