[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق الجزیرہ نے صہیونی ذرائع ابلاغ کے حوالے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن کے خلاف کاروائی کے لئے بنائے گئے امریکی اتحاد میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سعودی عرب امریکی اتحاد میں شامل ہونے کو خطے میں نئی جنگ کا باعث سمجھتا ہے اسی لئے غزہ میں جنگ بندی کے لئے کوشش کررہا ہے۔
صہیونی میڈیا کے مطابق عرب امارات یمن کے خلاف تشکیل پانے والے امریکی اتحاد میں شامل ہونے کے لئے تیار ہے۔
دوسری جانب امریکی نیوز ویب سائٹ پولٹیکو نے کہا ہے کہ پینٹاگون کے حکام یمنی ڈرون اور میزائلوں کو تباہ کرنے کے لئے ہونے والے اخراجات سے پریشان ہیں کیونکہ 2 ہزار ڈالر کا ایک ڈرون طیارہ گرانے کے لئے 20 لاکھ ڈالر کا میزائل استعمال کرنا پڑتا ہے۔
پولیٹیکو نے امریکی تجزیہ کار کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کو یمنی ڈرون اور میزائلوں کو گرانے کے لئے سستا راہ حل ڈھونڈنا پڑے گا۔
چند گھنٹے پہلے امریکی قومی سلامتی کے سربراہ جان کربی نے کہا ہے امریکی سربراہی میں تشکیل پانے والا اتحاد بحیرہ احمر میں یمنی فوج کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فعالیت کرے گا۔
کربی نے کہا کہ ہم یمن کے حالات کا نزدیک سے جائزہ لے رہے ہیں لیکن حوثیوں کے خلاف کسی کاروائی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بحیرہ احمر میں کشتیوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی ممالک کے طیارے اور جنگی جہاز بحیرہ احمر میں تعیینات امریکی فوج سے رابطے میں ہوں گے۔ اتحاد میں شامل ہر ملک اپنی رضایت کے مطابق کاروائی میں حصہ لے گا۔
دو دن پہلے امریکی اعلی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکہ بحیرہ احمر میں یمنی فوج کے خلاف کاروائی پر غور کررہا ہے۔ خطے میں تعیینات امریکی بحری کشتیوں سے پہلے ہی یمنی ڈرون اور میزائلوں کو تباہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ یمنی فوج کے خطرات کا مقابلہ کرنے میں کسی تردید کا شکار نہیں ہے۔ امریکی جہاز یو ایس ایس کارنی نے یمنی فوج کے ڈرون اور میزائلوں کو فضا میں تباہ کردیا ہے۔