[]
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے جیت حاصل کرنے کے باوجود نئے وزیر اعلیٰ کے نام پر فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے اور اس حوالہ سے کشمکش برقرار ہے
بھوپال: مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے جیت حاصل کرنے کے باوجود نئے وزیر اعلیٰ کے نام پر فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے اور اس حوالہ سے کشمکش برقرار ہے۔ دریں اثنا، پارٹی نے اطلاع دی ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نو منتخب اراکین اسمبلی کی ایک اہم میٹنگ پیر کو منعقد ہوگی، جس میں قانون ساز پارٹی کے لیڈر کا انتخاب کیا جائے گا۔ قانون ساز پارٹی کا لیڈر ہی ریاست کا اگلا وزیر اعلیٰ ہوگا۔
بی جے پی کی ریاستی اکائی کے مطابق مرکزی تنظیم کی طرف سے مقرر کردہ تین مبصرین، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر، پارٹی کے او بی سی مورچہ کے صدر ڈاکٹر کے لکشمن اور قومی سکریٹری محترمہ آشا لکڑا بھی شام 4 بجے شروع ہونے والی میٹنگ میں موجود رہیں گے۔ اس دوران تمام 163 نو منتخب ایم ایل اے اپنے لیڈر کا انتخاب کریں گے۔ میٹنگ میں موجودہ وزیر اعلیٰ اور بدھنی کے ایم ایل اے شیوراج سنگھ چوہان کے علاوہ ریاستی صدر وشنودت شرما اور ریاستی تنظیم کے ذمہ دار لیڈران بھی موجود رہیں گے۔
اس دوران سابق مرکزی وزیر اور مورینا ضلع کے دیمنی سے نو منتخب ایم ایل اے نریندر سنگھ تومر کا نام بھی نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور اندور اسمبلی حلقہ سے منتخب ہونے والے کیلاش وجیارگیا کو بھی اہم ذمہ داریاں سونپے جانے کا امکان ہے۔ نرسنگ پور کے ایم ایل اے اور سابق مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے۔ سیدھی سے سابق ایم پی اور ایم ایل اے محترمہ ریتی پاٹھک، جبل پور ویسٹ سیٹ سے ایم ایل اے راکیش سنگھ اور گادرواڑا کے ایم ایل اے راؤ ادے پرتاپ سنگھ، جنہوں نے حال ہی میں لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے، بھی میٹنگ میں موجود رہیں گے۔
ریاست میں تاریخی اکثریت حاصل کرنے والی بی جے پی نے کل ملاکر 230 نشستوں میں سے 163 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پیر کو قانون ساز پارٹی کے لیڈر کے انتخاب کے ساتھ ہی ریاست کی نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے تصویر بھی واضح ہو جائے گی۔ حکومت کی تشکیل کے دوران سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی تمام 29 سیٹوں پر پارٹی کی جیت کے ہدف کو ذہن میں رکھا جائے گا۔ اس کے لیے ذات پات، سیاسی، علاقائی اور دیگر مساواتیں بھی سلجھائے جانے کا پورا امکان ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;