[]
خبرساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر توانائی علی اکبر محرابیان جمعرات کو ایک اعلی سطحی وفد کی سربراہی میں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں شرکت کے لئے متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے کیونکہ بتایا گیا تھا کہ صیہونی رجیم کے عہدیداران اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
اس سلسلے میں علی اکبر محرابیان نے کانفرنس سے واک اوٹ کرتے ہوئے کہا: تقریباً 150 ممالک کے سربراہان کو 28 ویں کوپ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا اور جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ ممکنہ طور پر صیہونی حکام سمیت ان مدعوین کی ایک بڑی تعداد کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔
لہذا اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے اس کانفرنس کی اہمیت کے پیش نظر موسمیاتی تبدیلی کنونشن کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے موقع سے استفادہ کرنے کا ارادہ کیا تاکہ مختلف ممالک کے حکام اور وفود کے ساتھ مظلوم فلسطینی قوم اور اس کے دفاع کے لیے بات چیت کی جاسکے لیکن بعض خبروں میں صیہونی حکومت کے سربراہ کی اس اجلاس میں شرکت کی طرف اشارہ کیا گیا۔
جس پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے اس کانفرنس میں جعلی صیہونی حکومت کی سیاسی، جانبدارانہ اور غیر متعلقہ موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجاً کانفرنس سے واک اوٹ کیا۔
واضح رہے صیہونی رجیم کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجودگی کے ساتھ ہی غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حملوں کی ایک نئی لہر شروع ہو گئی ہے اور تل ابیب دوبارہ جارحیت کا مرتکب ہونے لگا ہے۔