روسی پورن اسٹریمنگ ویب سائٹس بھی یوکرینی جنگ سے متاثر

[]

روس میں صرف بالغان کے لیے شہوت انگیز ویب کیم لائیو اسٹریمنگ خاصی مقبول ہے، جس میں ماڈلز اوسط سے زیادہ اجرت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن جنسی تسکین کے کام کی یہ شکل بھی یوکرینی جنگ کے اثرات محسوس کر رہی ہے۔

روسی پورن اسٹریمنگ ویب سائٹس بھی یوکرینی جنگ سے متاثر
روسی پورن اسٹریمنگ ویب سائٹس بھی یوکرینی جنگ سے متاثر
user

Dw

روس میں ویب کیم اسٹریمنگ سائٹس کا کاروبار عروج پر ہے۔ حکام کی جانب سے اس صنعت پر قابو پانے کی کوششوں کے باوجود شہوت انگیز آن لائن خدمات کی یہ مارکیٹ برسوں سے پھیل رہی ہے۔ کووڈ انیس کی عالمی وبا نے بالغ کیم ماڈلز کی مانگ بڑھا دی، جنہیں کبھی کبھی کیم گرلز یا بوائز بھی کہا جاتا ہے لیکن یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روسی ماڈلز کے لیے یہ کام اتنا آسان نہیں رہا۔ ڈی ڈبلیو نے ایسے ہی چند ماڈلز کے ساتھ بات کی، تاہم حفاظتی نقطہ نظر سے ان کے نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔

یہ ماڈلز خصوصی پلیٹ فارمز پر اپنی سروسز پیش کرتے ہیں، جہاں دو یا اس سے زیادہ لوگوں کے گروپس میں چیٹنگ مفت ہوتی ہے اور صارفین اپنی کچھ خواہشات پوری کرنے کے لیے ماڈلز کو رقم کی ادائیگی کی پیشکش کر سکتے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر پرائیویٹ چیٹ کی سہولت بھی دستیاب ہے، جس کا بل منٹوں کے حساب سے بنتا ہے۔ کچھ کلائنٹس صرف چیٹ کرنا یا چھیڑ چھاڑ کرنا چاہتے ہیں، جب کہ دوسرے ورچوئل سیکس کی تلاش میں ہوتے ہیں۔

ویب کیم ماڈلز کا کہنا ہے بنیادی طور پر وہ اس لیے یہ کام کر رہے ہیں کہ اس سے ایک مستحکم اور اوسط دفتری کام سے زیادہ آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ ویب کیم اسٹوڈیوز، ماڈلنگ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے آن لائن کیلکولیٹر ٹولز پیش کرتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ ممکنہ طور پر کتنا کما سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر سینٹ پیٹرزبرگ میں قائم اسٹوڈیو Exotica، ایک ہفتے میں 40 گھنٹے کام کے لیے کے لیے 120,000 روبل (تقریباً 1,200 یورو) کی ماہانہ آمدنی کا وعدہ کرتا ہے۔

ایک نیا فرد کام کے پہلے دن تقریباً 20 یورو کے برابر کما سکتا ہے، انگریزی زبان کی واجبی معلومات کے ساتھ 75 یورو اور اعلیٰ معیار کے ویڈیو آلات اور جنسی کھلونوں کی نمائش کے ساتھ ایک پرکشش ماڈل کی زیادہ سے زیادہ کمائی200 یورو یومیہ تک بھی ہو سکتی ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس سال کی دوسری سہ ماہی میں روس میں اوسط ماہانہ تنخواہ تقریباً 745 یورو تھی۔ ایک کیم گرل انجلینا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”میں نے ایک قابل ذکر شعبے میں تعلیم حاصل کی اور گریجویشن کے بعد مجھے نوکری کی بہت سی اچھی پیشکشیں بھی ہوئیں، لیکن دفتری تنخواہ کا ویب کیم کے کاروبار سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

تاہم 2022 کے اوائل میں یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب اس کام میں مقابلہ بہت زیادہ سخت ہو گیا ہے۔ مزید روسی خواتین نے ویب کیم پلیٹ فارم پر سائن اپ کیا ہے، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہت سے روسی شہری، جو جنگ کی وجہ سے پڑوسی ممالک میں چلے گئے انہیں وہاں کام نہیں ملا۔

پابندیوں کا شکارویب کیم کے ماڈل

یوکرین پر حملے نے بہت سے روسیوں کی زندگیاں بدل دیں اور انجلینا جیسی ویب کیم ماڈل بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو غیر ملکی گاہک ان کی آبائی ملک یعنی روس کی وجہ سے ان کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنانے لگے۔

ایک روسی شہری کے طور پر انہیں برطانیہ میں قائم مشہور شہوت انگیز مواد کے پلیٹ فارم OnlyFans سے بھی بلاک کر دیا گیا، جس سے ان کی آمدنی کم ہو گئی۔ اب یہ نوجوان خاتون Chaturbate نامی پلیٹ فارم پر کام کرتی ہیں، جہاں وہ ہر ماہ اس پلیٹ فارم کی فیس کی ادائیگی کے بعد اوسطاً 2,100 یورو کے برابر کماتی ہیں۔ وہ عام طور پر مہینے میں 17 دن اور چار گھنٹے یومیہ کام کرتی ہیں۔ انجلینا نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا، “OnlyFans پر میرا اکاؤنٹ ماہانہ تقریباً 300 ڈالر کماتا تھا۔ میرا Fansly نامی پلیٹ فارم پر بھی ایک پیج ہے، لیکن وہاں مجھے شاذ و نادر ہی 100 ڈالر سے زیادہ ملتے ہیں۔”

جنگ کی وجہ سے روس پر عائد مغربی اقتصادی پابندیوں نے ویب کیم ماڈلز کو بھی نقصان پہنچایا اور انہیں فوری طور پر اپنے لیے نئے پلیٹ فارمز تلاش کرنا پڑے۔ پہلے کی طرح وہ اب بھی اپنی آمدنی کا زیادہ تر حصہ کرپٹو کرنسیوں اور غیر ملکی ادائیگی کے نظام کے ذریعے حاصل کرتے ہیں، جس سے وہ روسی ٹیکس حکام کو چکمہ دینے میں بھی کامیاب رہتے ہیں۔

سزا کے خوف سے آزاد

روس میں بالغ ویب کیم انڈسٹری ملکی قانون کے تحت نہیں آتی، اس لیے کوئی براہ راست پابندی نہیں ہے۔ تاہم روسی وکیل آندرے پوپوف کے مطابق روس میں لوگوں کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 242 کے تحت فحش مواد دکھانے اور اس کی تشہیر کرنے پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

پوپوف نے کہا کہ ایسے معاملات میں دو سے پانچ سال تک قید کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ اگر متعدد افراد جرم کے ارتکاب میں ملوث ہوتے ہیں تو، زیادہ سے زیادہ سزا چھ سال تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کے باوجود ویب کیم ماڈل ابھی تک پرامن زندگیاں گزار رہے ہیں۔

حکام ویب کیم اسٹوڈیوز کے منتظمین اور مالکان کا پیچھا تو کرتے ہیں، لیکن ان لوگوں کو شاذ و نادر ہی بھاری سزائیں سنائی جاتی ہیں۔ پوپوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، “اگر کسی شخص کی کوئی سابقہ ​​سزا نہیں ہے اور وہ اپنے جرم کو تسلیم کرتا ہے، تو اسے عام طور پر معطل سزا مل جاتی ہے۔” پوپوف نے کہا کہ صرف ہم جنس پارٹنر کے سلسلے ہی حقیقی سزاؤں کا باعث بن سکتے ہیں، ”یہ غیر روایتی تعلقات کے لیے پروپیگنڈہ کے طور پر شمار ہوتے ہیں اور بھاری جرمانے کا باعث بن سکتے ہیں، جو کہ €1,000 سے €2,000 کے برابر ہو سکتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *