[]
نئی دہلی: بی جے پی نے منگل کے دن کہا کہ یہ ایپل کمپنی کا کام ہے کہ یہ اپوزیشن قائدین سمیت کئی لوگوں کو ان کے آئی فونس کو ”سرکاری سرپرستی میں حملہ آوروں کی جانب سے فاصلہ سے خطرہ میں ڈالنے کی کوشش“ کے بارے میں بھیجے گئے الرٹس کی وضاحت کرے اور حکومت کے خلاف الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹے قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
پارٹی کے لیڈر و سابق مرکزی آئی ٹی وزیر روی شنکر پرساد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان قائدین کو حکومت کے خلاف الزامات لگانے کے بجائے یہ معاملہ ایپل سے رجوع کرکے ایف آئی آر درج کرانا چاہیے۔
تاہم انھوں نے اپنے تجربہ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کوئی ٹیلی فون کمپنی اس نوعیت کا کام نہیں کرتی اور معاملہ کے جائزہ کے لیے ایک ہنگامی ریسپانس ٹیم سی ای آر ٹی۔ آئی این سے پہلے معاملہ رجوع کرتی ہے۔
پرساد نے اپوزیشن قائدین کے الزام کے بارے میں سوال پر جواب دیا کہ یہ ایپل کمپنی کا کام ہے کہ وہ وضاحت کرے۔ اگر انھیں کوئی مسئلہ ہے تو ایک ایف آئی آر درج کرانا چاہیے۔ انھیں کون روک رہا ہے؟۔
انھوں نے اپوزیشن قائدین سمیت مخصوص افراد کے فونس میں ہیکنگ کے لیے پیگاسس مالویر کے استعمال کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے سپریم کورٹ کی جانب سے معاملہ کے جائزہ کے لیے مقرر کی گئی کمیٹی کے روبرو اپنا فون جمع کرانے سے انکار کیا تھا۔
کئی اپوزیشن قائدین نے منگل کے دن دعویٰ کیا کہ انھیں ایپل سے ایک الرٹ موصول ہوا، جس میں انھیں ”ریاستی سرپرستی میں حملہ آوروں کی جانب سے فاصلہ سے خطرہ میں ڈالنے کے بارے میں وارننگ دی گئی اور پیغام کے مبینہ اسکرین شاٹس ان کے ایکس ہینڈلس پر پوسٹ کیے۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کی ایم پی پرینکا چترویدی، ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا، عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا، کانگریس کے ششی تھرور اور ان کی پارٹی کے میڈیا و پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیرا نے ایپل کا پیغام ایکس پر پیش کیا۔