[]
حیدرآباد: سنتوش نگر انسپکٹرکی سختی کے باوجودکل رات اقدم قتل کا واقعہ پیش آیا۔انسپکٹرشیوچندرا روزانہ روڈی شیٹرس کی کونسلنگ کرتے ہیں اور رات میں مقررہ وقت پر ہوٹل اورپان شاپس بندکرواتے رہتے ہیں اورخودچوکس رہتے ہیں اس کے باوجود کل رات ان کے علاقہ میں اقدام قتل کا ایک واقعہ پیش آیا۔
6رکنی ٹولی جوگاڑیوں پر سوارتھی‘ عیدی بازار چوراہا کے قریب شاہین سوئٹس کے پاس مادناپیٹ کے رہنے والے 29سالہ محمدعرفان پر چاقوؤں سے حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں عرفان شدید زخمی ہوگئے انہیں اویسی ہاسپٹل میں شریک کرادیا گیا۔
اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی نائٹ آفیسر میر چوک اسسٹنٹ کمشنر پولیس وینکٹ ریڈی اور سنتوش نگر انسپکٹر شیو چندرا مقام واردات پر پہونچ گئے اور سراغ رسانی ٹیم کوبھی طلب کرلیا اورتحقیقات کا آغاز کردیا۔
سی سی ٹی وی کی مدد سے ملزمین کی شناخت کرنے کی کوشش جارہی ہے۔ سنتوش نگر پولیس نے اقدم قتل کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا۔اہم بات یہ ہے کہ پرانے شہر میں قتل اوراقدام قتل کے واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
کیا پولیس چوکس نہیں ہے؟کیا پولیس نظم وضبط برقرار رکھنانہیں چاہتی؟اہم بات یہ ہے کہ سابق دور میں ویزیبل پولیسنگ ہواکرتی تھی اور ہر چوراہا پر پولیس پیکٹ ہوتا تھا جس کے نتیجہ میں جرائم کے واقعات بھی کم ہوتے تھے۔
آج کل ویزیبل پولیسنگ صرف شہرمیں کوئی تہوارکے موقع پر ہی رہتی ہے۔ رات 12بجے تک ہی پولیس کی ایک رکھشک گاڑی نکلتی ہے وہ دکانات بندکروا دیتی ہے‘ اس کے بعد رکھشک دکھائی ہی نہیں دیتی اورنہ پولیس والے نظرآتے ہیں۔
سٹی کمشنر پولیس سی وی آنند کو چاہئے کہ وہ راتوں میں پرانے شہر کا اچانک دورہ کریں۔تب انہیں پتہ چلے گا کہ پرانے شہر کے حالات کیسے ہیں؟۔کہاں کہاں ہجوم ہے‘سڑکوں پر کتنے غیرسماجی عناصر اور غنڈوں کی ٹولیاں سرگرم ہیں۔
کس پولیس اسٹیشن کے حدودمیں کونسی ہوٹل اورپان شاپ کب تک کھلارہتاہے اورپولیس کمشنر کے سامنے اپنے ماتحت عہدیداروں کی کارکردگی کی حقیقت عیاں ہوجائے گی۔ چند علاقوں میں سختی کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔کمشنرپولیس کوہر8دن میں ایک بار پرانے شہر کا دورہ کرنا ہوگا۔تب ہی جرائم پر قابوپایاجاسکے گا۔