میاں مسلمانوں کے ووٹوں کی 10 سال تک ضرورت نہیں: چیف منسٹر آسام

[]

گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما نے آج کہا کہ بی جے پی کو آئندہ 10 سال تک ”چار“ علاقہ کے میاں لوگوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں جب تک کہ وہ بچپن کی شادی جیسے رواج کو ترک کرتے ہوئے اپنی اصلاح نہیں کرلیتے۔

بہرحال سرما نے کہا کہ میاں برادری کے عوام ان کی، وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی تائید کرتے ہیں اور وہ لوگ انہیں ووٹ دیے بغیر بھگوا بریگیڈ کے حق میں نعرے بازی جاری رکھ سکتے ہیں۔

انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بی جے پی، عوام کی فلاح و بہبود کا کام جاری رکھے گی اور وہ لوگ ہماری تائید کریں گے، لیکن انھیں ہم کو ووٹ دینے کی ضرورت نہیں۔ ہماری تائید کرنے میں کوئی نقصان نہیں۔ انھیں ہیمنتا بسوا سرما، نریندر مودی اور بی جے پی کی تائید میں ”زندہ باد“ کے نعرے لگانے دیں۔

واضح رہے کہ لفظ ”میاں“ بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے لیے ا ستعمال کیا جاتا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جب الیکشن آتے ہیں تو میں خود ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمیں ووٹ نہ دیں۔ جب آپ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کریں گے، بچپن کی شادیاں بند کریں گے اور بنیاد پرستی ترک کردیں گے تب آپ ہمیں ووٹ دیں۔

ان سب کی تکمیل کے لیے 10 سال درکار ہوں گے۔ ہم 10 سال بعد ووٹ مانگیں گے، ابھی نہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے اور بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے والوں کے 2 یا 3 سے زیادہ بچے نہیں ہونے چاہئیں۔ انہیں اپنی لڑکیوں کو اسکول بھیجنا چاہیے اور وہ بچپن کی شادیاں نہیں کرسکتے۔

انہیں بنیاد پرستی ترک کرتے ہوئے صوفی ازم اختیار کرنا ہوگا۔ سرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب ان شرائط کی تکمیل ہوجائے گی تو میں ووٹ مانگنے کے لیے آپ کے ساتھ ”چار“ جاؤں گا۔

اس بات کی نشاندہی کیے جانے پر کہ کئی ”چار“ میں جہاں زیادہ تر بنگالی بولنے والے مسلمان رہتے ہیں، مناسب اسکول نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ اگر انھیں ایسے کئی علاقہ میں اسکول نہ ہونے کے بارے میں اطلاع دی جائے تو فوری اسکول قائم کیے جائیں گے۔ سرما نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ اقلیتی طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہ ملے۔ آنے والے دنوں میں ہم اقلیتی علاقوں میں 7 کالج قائم کریں گے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *