[]
دکشینا کنڑ ضلع کی مسجد جہاں نعرے بازی کا واقعہ پیش آیا وہ ہندو مسلم ہم آہنگی کے لیے مشہور ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں مسجد کے سربراہ سے شکایت موصول ہوئی تھی
بنگلورو: کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع میں مسجد میں گھس کر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کدبا پولیس نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ مسجد کے اندر نعرے بازی کا واقعہ اتوار کی رات 11 بجے کے قریب پیش آیا۔ رات کے وقت دو نامعلوم افراد موٹر سائیکل پر آئے اور مردھالا بدریا جامع مسجد کے احاطے میں گھس گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں مسجد کے سربراہ سے شکایت موصول ہوئی تھی کہ مسجد کے اندر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا اور دو افراد کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کی شناخت 26 سالہ سچن رائے اور 24 سالہ کیرتن پجاری کے طور پر کی گئی۔ دونوں ملزمان کدبا تعلقہ کے کیاکمبا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ فی الحال پولیس اس معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ’’مسجد چار دیواری سے گھری ہوئی ہے۔ کدبا-مردھالہ روڈ کے جنکشن پر مسجد کا ایک گیٹ ہے۔ 24 ستمبر کی رات تقریباً 11 بجے دونوں نوجوان مسجد کے اندر داخل ہوئے اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے لگے۔‘‘ پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں نوجوانوں نے مسلمانوں کو یہاں نہیں رہنے دینے کی دھمکی بھی دی۔
واقعہ کے وقت پیش امام اور مسجد کمیٹی کے سربراہ اپنے دفتر میں موجود تھے۔ جب وہ باہر نکلے تو انہوں نے دیکھا کہ دو نامعلوم افراد مسجد سے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے فوراً مسجد کی سی سی ٹی وی فوٹیج سکین کی۔ انہیں معلوم ہوا کہ مسجد کے سامنے والی سڑک پر ایک مشکوک کار گزر رہی ہے۔ مسجد کمیٹی کے رکن محمد فاضل نے کہا کہ یہ علاقہ ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کے کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ملزمان اس اتحاد کو برداشت نہیں کر سکے اور فرقہ وارانہ منافرت اور کشیدگی پیدا کرنے کی سازش کی۔
کدبا کے سب انسپکٹر ابھینندن نے کہا کہ پیر کو شکایت موصول ہونے کے بعد ہم نے آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ اس معاملے میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس معاملے کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ ملزمان کسی تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں؟ سب انسپکٹر نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان نے شراب کے نشے میں یہ حرکت کی اور ان کی کوئی مجرمانہ تاریخ نہیں ہے۔
;