جوان ہی مستقبل کی تعمیر و ترقی کے ضامن ہیں، جنرل حسین سلامی

[]

 مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے شہید باہنر کیمپ میں بسیجی (رضار) طلبہ کے قومی ہم آہنگی اور حمایتی مرکز کی طرف سے منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج جو بھی ہمارے طلباء کو زیور تعلیم سے آراستہ کرتا ہے وہ در حقیقت ہمارا مستقبل تعمیر کر رہا ہے۔ 

دشمن نے ہمارے ساتھ اپنے تمام تعلقات کو جنگ کے ذریعے متعین کر دیا ہے اور تمام میدانوں، شعبوں اور پہلووں کو محاذ جنگ میں تبدیل کر دیا ہے، البتہ ہم رہبر معظم انقلاب کی امام خامنہ ای کی دانشمندانہ رہنمائی کے بدولت دشمن کے ان میدانوں میں سے بعض کو عبور کرچکے ہیں اور دشمنوں کو سخت فوجی جنگ کے میدان میں ہم نے مکمل شکست دی ہے اور اس میدان میں ان کا راستہ روکا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ایک زمانے میں ہم ایک سخت جنگ کے اگلے مورچوں پر رہے اور آپ نے دشمن کو شکست دینے کے لئے ان کا راستہ روکتے ہوئے راستے ہماری پشت پناہی کی، لیکن آج منظر بدل گیا ہے، آج آپ میدان جنگ میں کھڑے ہیں اور ہم آپ کے پیچھے اور آپ کی مدد کر رہے ہیں لیکن آپ کی عملی جد و جہد ہی اس جنگ کا اصل میدان ہے۔

جنرل سلامی نے کہا کہ ہمارے انقلاب کی سب سے حیران کن اور نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ جہاں بھی اور جب بھی ہم نے اپنے سے بڑے دشمن کا مقابلہ کیا، ہم طاقتور ہوئے اور کامیابی حاصل کی اور آج دشمن  تمام حربوں کو آزما کر شکست کھا چکا ہے آزمایا ہے، ہمارے خلاف تمام ہتھکنڈے استعمال کیے، ہر حکمت عملی کا تجربہ کیا لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا دشمن تجربہ کار ہے، جنگی میدان کا کھلاڑی چکا ہے اور وہ ہمارے خلاف تمام جنگی حربوں کو بیک وقت استعمال کر چکا ہے اور ناکام ہو گیا ہے لیکن اس نے ہار نہیں مانی اور نہ ہی خاموش بیٹھا ہے۔کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ہماری خوشحالی اور عروج ہی اس کے زوال کا سبب ہے۔ آج ہم ایک ایسے چیلینجنگ میدان میں ہیں۔

 سردار سلامی نے مزید کہا کہ ہم نے کامیابی چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے کئی دشوار گزار راستے طے کیے ہیں۔ اگر ہم دشمن کو اپنی کامیابیاں دکھانا چاہیں تو وہ دشمن کی شکست خوردہ پالیسیوں کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں لیکن دشمن کبھی بھی ایسا راستہ انتخاب کرنے کا ارادہ نہیں کرتا جس میں اس کی تمام پالیسیوں اور طاقت کا ارتکاز دفن ہو۔

 سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ دشمن ہمارے یقین اور امید کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ میدان جنگ کو زمین کے جغرافیے سے ذہنوں کے جغرافیے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ذہنوں اور دلوں کی تسخیر ہی اصل جیت ہے۔ جو معاشرہ اپنے جوانوں میں شکوک و شبہات، بدگمانی، جہالت اور فریب کے بیج بوتا ہے وہ جمود کا شکار ہو کر مٹ جائے گا۔ کیونکہ جوان ہی معاشرے کی قوت متحرکہ ہیں اور وہیں سماج کی ترقی کے ضامن ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس نئے اسلامی تمدن کے حصول کے لیے ایک مضبوط عزم، ارادہ اور کوشش ثابت ہوگی۔

 سائنسی ترقی کا عمل اس ملک کے تعلیمی اور تربیتی نظام کے دوش پر استوار ہے، آپ جوان ہی اس نئے اسلامی تمدن کے اصل معمار ہیں اور یہ ایک لازوال کردار کے طور پر قائم رہے گا، لہذا کسی بھی قوم کو ترقی کے راستے سے ہٹانے کے لیے اتنا کافی ہے اس قوم کے معماروں کو سستی و کاہلی، بہانہ تراشی اور غفلت سے دوچار کر دیا جائے۔ دشمن پورے خطے پر اپنا تسلط جمانے کے درپے ہے اور اس کا واحد نشانہ ملک کی نوجوان نسل ہے۔

 جنرل سلامی نے تاکید کی کہ تعلیم و تربیت صرف معلومات کی منتقلی کا نام نہیں ہے، بلکہ علم کی منتقلی کے علاوہ دلوں کی آبیاری، ایمان کی مضبوطی، دلوں اور ذہنوں کو ناقابل تسخیر بنانا ہی اصل تعلیم و تربیت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ دشمن ہمارے نوجوانوں کو اخلاقی ماحول سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ تعلیمی تبدیلی کی اس مہم کے دوران تعلیمی مواد، نصاب اور بعض متون کا از سرنو جائزہ اعر نظر ثانی ضروری ہے۔ 

جنرل سلامی نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کو خوشیاں دینے کے لیے سہولیات اور مواقع فراہم کرنے چاہیں تاکہ وہ قلبی نشاط سے سرشار ہوکر دشمنوں پر غلبہ پا سکیں۔ ہمیں بچوں کو سرمایہ افتخار اور خوش مزاج بنانا چاہیے، ہماری موجودگی کا فلسفہ یہی ہے۔ 
طلباء کو درپیش خطرات سے والدین کو آگاہ کرنا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے ہمارے پاس منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *