مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنیوا میں اقوام متحدہ کے لئے ایران کے مستقل نمائندے علی بحرینی نے انسانی حقوق کونسل کے ایران کو تفویض کردہ فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ساتھ انٹرایکٹو ڈائیلاگ اجلاس کے دوران مغربی ممالک پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ مضحکہ خیز شو اس وقت زیادہ توہین آمیز ہو جاتا ہے جب ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کے مرکزی اداکار جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سیاہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔
بحرینی نے کہا کہ گزشتہ 19 مہینوں کے دوران جب فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم اپنے عروج پر پہنچے تو ان دونوں ممالک نے نہ صرف ان جرائم کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ اس رژیم کی مالی، عسکری اور سیاسی حمایت کی، انہیں انسانی ضمیر کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہی ممالک نے ایران کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ڈھنڈورا پیٹ کر بھرپور منافقت کا اظہار کیا، جب کہ یہ دونوں ممالک استعماریت کی بدترین استحصالی تاریخ رکھتے ہیں جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے اور ان ممالک کے پاس دوسروں کے بارے میں انسانی حقوق کی بحث میں حصہ لینے کا جواز نہیں ہے۔”
ایرانی مندوب نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے اپنے عزم کا واضح طور پر مظاہرہ کیا ہے۔ ہم اپنے دین، تاریخ اور ثقافت کی بنیاد پر انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کی حکومت اور عوام نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے عقائد، آزادی اور عالمی امن اور انصاف کے لئے اپنی کوششوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔”
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 58 واں اجلاس جنیوا میں 24 فروری سے 4 اپریل 2025 تک منعقد ہوگا۔ کونسل کے پاس اس وقت ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دو مانیٹرنگ میکنزم ہیں جنہیں اسلامی جمہوریہ ایران بنیادی طور پر تسلیم نہیں کرتا۔