
ریاض ۔ محمد سیف الدین
“ہجرت سرکار دوعالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی صرف مکہ سے مدینہ نقل مکانی نہیں تھی بلکہ یہ اسلام کی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جس کے ذریعہ دنیا کو اسلامی سلطنت، سماجی نظام اور نظام انصاف کا قیام عمل میں آیا” سعید نواز۔ “ہندوستان میں اسلام کی آمد ایک پُرامن مشن کا نتیجہ تھی جس کے ذریعہ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کا نور ہندوستان میں روشن ہوا” ڈاکٹر جی ایس خواجہ
بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے سالانہ اسلامی موضوعات پر لکچرز مین ڈاکٹر سعید نواز اور جناب جی ایس خواجہ نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔”سرزمین کیرالہ پر اسلام کا پہلا مشن” کے زیر عنوان سابق ڈائرکٹر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا جناب جی ایس خواجہ نے کہا کہ عرب کے تجارتی قافلے جب ساحل سمندر پہنچتے تو کیرالہ کے تارکین ہر طرح سے ان کی ضیافت کا اہتمام کرتے جب حضرت مالک بن دینار کیرالہ پہنچے تو انہوں نے ہندوستانی میزبانی کو قبول نہ کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام میں غیر محرم عورت اور شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے
تو کیرالہ کے باشندے اس بات سے بہت متاثر ہوئے اور اسلام کے بارے میں ان کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ اس طرح اسوہ حسنہ کے مظاہرے کے ساتھ پرامن طریقے سے اسلام ہندوستان میں متعارف ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیرالہ اور مدراس کے ساحلوں پر کئی قبور ہیں جن کے کتبات پر درج تحریر خط کوفی میں ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا تعلق یمن سے تھا۔ انہیں اقتدار سے کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ وہ خالص اصلاح معاشرہ کے مقصد سے طویل سفر طئے کر کے ہندوستان آئے تھے ۔ جی ایس خواجہ ان دنون اپنے نجی دورے پر ریاض آئے ہوئے ہیں۔
ہندوستان میں اسلام کی خدمات کے بارے میں جی ایس خواجہ نے بتایا کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے صاحبزادگان نے دہلی میں درس حدیث کے مراکز قائم کئے جو وسعت اختیار کرتے ہوئے مدینہ منورہ تک پھیل گئے۔مسلمانوں کی موجودگی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ ہم سے ضرور کوئی غلطی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آج ہمیں موجودہ صورتحال کا سامنا ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ عفو و درگذر کے ذریعہ ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم امت محمدی کے پیروکار ہیں ۔
ہجرت کے موضوع پر سیر حاصل خطاب کرتے ہوئے کنسلٹنٹ کنگ سعود یونیورسٹی ہاسپٹل ڈاکٹر سعید نواز نے کہا کہ ہجرت کا مقصد اپنی جان اور اس سے زیادہ اسلام کو بچانا تھا۔ ہجرت کے دوران درپیش حالات اور اس وقت کی صورتحال پر تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ مشرکین مکہ سرکار دوعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن بن گئے تو آپ نے حضرت ابوبکر صدیق کے ہمراہ غار ثور میں تین دن پناہ لی۔ مشرکین مکہ نے حضور کریم پر ایک سو سرخ اونٹ کے انعام کا اعلان کیا سراقہ بن مالک نے آپ کا تعاقب شروع کیا لیکن اس کا گھوڑا زمین میں دھنس گیا ۔ اس نے آقائے دو جہاں سے معافی مانگ لی اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے امان نامہ بھی لکھوا لیا۔ اس موقع پر نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے سراقہ کو کسری کے کنگن پہننے کی خوشخبری سنائی جو بعد میں حضرت عمر فاروق کے دور میں پوری ہوئی۔ ڈاکٹر سعید نواز سابق میں میزبان محفل بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے صدر رہ چکے ہیں۔
حکومت ہند کی جانب سے جاریہ سال پرواسی بھارتیہ سمان ایوارڈ حاصل کرنے پر ڈاکٹر انور خورشید کو کلب کی جانب سے تہنیت پیش کی گئی ۔کلب کے اراکین نے شال پوشی کی اور گلدستہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر انور خورشید نے کلب کے اراکین کا شکریہ ادا کیا اور اس کی کارکردگی کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں ٹوسٹ ماسٹرز کلب چلانا چیلنج کا کام لیکن بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے اراکین بڑی محنت و جستجو سے کامیابی کے ساتھ یہ کلب چلارہے ہیں۔ کلب کی یہ کاوش مستحسن اور قابل مبارکبادہیں۔ صدر بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض سید عتیق احمد نے صدارت کی اور جلسہ کی کاروائی چلائی۔ پروگرام کے دوران انہوں نے عفو و درگذر کی اہمیت اور آج کے دور میں اس کی ضرورت پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔
سارجنٹ ایٹ آرمس محمد فاروق الدین نے خیرمقدم کیا اور قراءت کلام پاک پیش کی۔ مبارک حسین کے اظہار تشکر کے بعد پرتکلف طعام سحری کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔