مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی حکام کے مطابق بس نوشکی سے تفتان کی جانب جا رہی تھی کہ راستے میں دھماکا ہوگیا، ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید کارروائی شروع کر دی جبکہ ریسکیو حکام کی جانب سے جاں بحق اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کے بعد نوشکی کے اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے میں 7 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے جبکہ زخمیوں میں سے تین کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ایس ایچ او ظفر بلوچ کے مطابق بس پر حملہ مبینہ طور پر خود کش لگتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نوشکی دالبندین شاہراہ پر بس کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہارِ تعزیت کرتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ جاں بحق افراد کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا سفاکیت کی انتہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک دشمن وطن عزیز میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے۔ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے پختہ عزم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے نوشکی دالبندین شاہراہ پر بس کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔
ترجمان کے مطابق دشمن عناصر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں، دہشت گردی کے ذریعے عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔