گئو کشی کے بڑھتے واقعات پر اویمکتیشورانند سیاسی پارٹیوں سے ان کا نظریہ جاننا چاہتے تھے، اس کے لیے وہ رام لیلا میدان میں مظاہرہ کرنے والے تھے، پولیس سے اجازت بھی مل گئی تھی، لیکن مرکز نے منع کر دیا۔


گئو کشی کے بڑھتے واقعات پر فکری مندی ظاہر کرنے والے جیوترمٹھ شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند کو دہلی کے رام لیلا میدان میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مہاکمبھ کے دوران ہم چہاتے تھے کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں گایوں کی حفاظت کے لیے قانون بنائیں۔ ہم چاہتے تھے کہ گائے کو ماں کا درجہ دیا جائے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’کمبھ میلہ کے آخری دن ہم نے حکومت کو اس پر فیصلہ لینے کے لیے 33 دن کا وقت دیا تھا۔ ہم نے انھیں 33 دن دیے، جو 33 کروڑ دیوتاؤں کی علامت ہیں۔ ہر پارٹی، ہر لیڈر گائے کی حمایت میں بات کرتا ہے، لیکن کیا وہ کبھی گئو کشی میں ہونے والے اضافہ کے بارے میں بتاتے ہیں!‘‘
سوامی اویمکتیشورانند کا کہنا ہے کہ سماجوادی پارٹی لیڈر انو ٹنڈن نے گزشتہ روز گروگرام میں ان سے ملاقات کی تھی۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ان کی پارٹی اس معاملے میں غور کر رہی ہے۔ سوامی اویمکتیشورانند اپنی بات کو وسعت دیتے ہوئے یہ بھی بتاتے ہیں کہ انھوں نے 17 مارچ کو رام لیلا میدان پر مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس کی اجازت نہیں ملی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے 17 مارچ کو رام لیلا میدان میں اس ایشو (گئوکشی) پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہمیں دہلی پولیس کی اجازت بھی مل گئی تھی۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے ہماری گزارش کو مسترد کر دیا ہے۔‘‘
سوامی اویمکتیشورانند پہلے بھی گئوکشی کے بڑھتے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ایک موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ عوام کے مطالبہ پر عوام کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے وہ آگے بڑھے ہیں۔ کمبھ میں سبھیس یاسی پارٹیوں سے سوال پوچھا گیا اور سبھی سیاسی پارٹیوں کو جواب دینے کے لیے وقت دیا گیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ رام لیلا میدان میں (17 مارچ کو) شام 5 بجے تک بیٹھ کر ہم رسمی طور سے تمام سیاسی پارٹیوں کا انتظار کریں گے، حالانکہ اب رام لیلا میدان کا پروگرام ہی مرکز کی طرف سے نامنظور کر دیا گیا ہے۔ سوامی اویمکتیشورانند کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹیاں یا تو ہمیں بتائیں گے کہ وہ گئو کشی کے حق میں ہیں، یا پھر خلاف میں ہیں۔ یا پھر خاموش رہ کر یہ ظاہر کریں گے کہ جو کچھ گزشتہ 78 سالوں سے چلا آیا ہے، آگے بھی وہ جاری رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔