
چینائی (پی ٹی آئی) ٹاملناڈو کی ڈی ایم کے حکومت نے 2025-26 کے بجٹ کے لئے جمعرات کے روز اپنا لوگو جاری کیا جس میں ہندوستانی روپے کی علامت کو ایک ٹامل لفظ سے تبدیل کیا گیا ہے۔
ریاستی بی جے پی نے ایم کے اسٹالن کی زیرقیادت حکومت کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ ٹاملناڈو کے وزیر فینانس تھنگم تھیناراسو جمعہ کے روز 2025-26 کا بجٹ پیش کرنے والے ہیں۔ اس لوگو میں ٹامل لفظ ”روبائی“ کا پہلا حرف ”رو“ استعمال کیا گیا ہے جو مقامی زبان میں ہندوستانی کرنسی کی علامت ہے۔
اس لوگو میں ایک کیپشن بھی شامل ہے جس میں لکھا ہے ہر ایک کے لئے سب کچھ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمراں ڈی ایم کے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کی حکمرانی کا ماڈل شمولیاتی ہے۔ ٹاملناڈو بی جے پی کے صدر کے اناملائی نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے حکومت کے ریاستی بجٹ برائے 2025-26 میں روپے کی علامت کو جسے ٹاملناڈو کے ایک شخص نے ہی ڈیزائن کیا تھا اور جسے پورے بھارت نے قبول کیا تھا اور ہماری کرنسی میں شامل کیا گیا تھا‘ اسے تبدیل کردیا گیا۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ تھیرو اُدھئے کمار جنہوں نے یہ علامت ڈیزائن کی تھی وہ سابق ڈی ایم کے رکن اسمبلی کے لڑکے ہیں۔ انہوں نے 2024-25کے ٹاملناڈو بجٹ کا لوگو بھی شیئر کیا جس میں ہندوستانی روپیہ کی علامت موجود ہے۔ یہ واقعہ مرکز اور ٹاملناڈو کے درمیان زبان کے تنازعہ کے دوران پیش آیا ہے۔ ٹاملناڈو کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت ہندی نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن مرکز نے اس کی تردید کی ہے۔
ڈی ایم کے ترجمان شراونن انادورائی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون ٹامل میں ”رو“ کے استعمال کی مخالفت نہیں کرتا اور نہ اس پر روک لگاتا ہے۔ پھر اتنی برہمی کیوں ہے؟ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں یہ بات کہی۔ سینئر بی جے پی لیڈر اور ٹاملناڈو یونٹ کی سابق صدر تمیلی سائی سوندراجن نے بھی ڈی ایم کے کو نشانہ تنقید بنایا۔
انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر ٹاملناڈو (اسٹالن) اور حکومت ِ ٹاملناڈو کے رویہ پر ہمیں انتہائی افسوس ہوتا ہے۔جیسا کہ اناملائی نے کہا ہے کہ یہ ایک بے وقوفی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اتنے عرصہ بعد کیوں تبدیلی لائی گئی ہے یا پھر وہ لوگ ابھی ابھی ٹامل بنے ہیں۔ انہوں نے ڈی ایم کے پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ لوگ قومی یکجہتی اور اتحاد کے خلاف ہیں۔
ریاست میں حکمراں ڈی ایم کے اور دیگر بڑی سیاسی جماعتوں نے جن میں بی جے پی شامل نہیں‘ مرکزی حکومت کی جانب سے ہندی مسلط کئے جانے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ ڈی ایم کے کا کہنا ہے کہ مرکز قومی تعلیمی پالیسی میں سہ لسانی فارمولہ کے ذریعہ ٹاملناڈو میں شمالی ہند کی زبان کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سہ لسانی فارمولہ پر عمل نہیں کرے گی بلکہ اپنے دہائیوں قدیم ٹامل اور انگریزی زبان کی 2 لسانی پالیسی پر عمل پیرا رہے گی۔