[]
حیدرآباد: شہریان کوبنیادی سہولتیں فراہم کرنا متعلقہ بلدیہ کے ذمہ ہوتی ہے مگر جی ایچ ایم سی کے عہدیدار‘اپنی ان ذمہ داریوں کوکماحقہ انجام دینے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
بتایا جاتاہے کہ ان عہدیداروں کی مبینہ لاپرواہی کے سبب گزشتہ 3برسوں کے دوران بارش کے موسم میں جملہ 4کمسن بچے‘مین ہول میں گرنے سے ہلاک ہوگئے مگر ایک واقعہ کے بعد شورشرابہ ہوتا ہے‘تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے کمیٹی کی سفارشات کوقبول بھی کیا جاتا ہے اوراسے نافذکرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کاوعدہ کیاجاتاہے۔
سزا کے طورپرچند عہدیداروں کے تبادلے کئے جاتے ہیں مگر اس کے بعد ایسا ہی بدبختانہ واقعہ دوبارہ پیش آتاہے۔ عوام کا ماننا ہے کہ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے حکومت کے گریز سے یہ واقعات پیش آرہے ہیں جس میں سال 2020 سے 2023 تک اب تک 4کمسن بچے اور دیگر 4بڑے افراد مین ہولس یاکھلے نالوں میں گرنے سے بہہ گئے اور ان کی لاشیں چندکیلومیٹرپر دستیاب ہوئیں۔
ذرائع کے بموجب سال 2020 میں کاکتیہ نگر نریڈمٹ میں 12سالہ سومیدھا مین ہول میں گرکرغرقاب ہوگئی۔ جون 2021میں نیوبوئن پلی میں کمسن آنندسائی نالہ میں گرنے سے بہہ گیا۔ ستمبر 2021 میں 40سالہ رجنی کانت کی کھلے مین ہول میں گرنے سے موت ہوگئی یہ واقعہ منی کنڈہ میں پیش آیا تھا۔
جاریہ سال اپریل میں خلاصی گوڑہ سکندرآباد میں ایک 9سالہ لڑکی مونیکامین ہول میں گرپڑی اوربہہ گئی۔منگل کے روز باچوپلی کے پرگتی نگر کارہنے والا کمسن متھن بھی کھلے مین ہول میں گرپڑا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی اور اس کی لاش قریب میں واقع جھیل سے دستیاب ہوئی۔
ان کمسن اور دیگر افراد کی اموات کا ذمہ دار کون ہے؟۔ حکومت کومتعلقہ علاقہ کے جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہونے پائے۔