امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ 5 مسلم ممالک نے 9 ماہ کے اندر حماس کا نام و نشان مٹانے کا منصوبہ کیا تیار

حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ پر بات چیت چل رہی ہے، لیکن حماس اسرائیلی لاشوں کو چھوڑنے کے لیے رضامند نہیں ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے 6 مارچ کو آخری تنبیہ بھی دے دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>غزہ میں تباہی کا منظر، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>غزہ میں تباہی کا منظر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

غزہ میں تباہی کا منظر، تصویر آئی اے این ایس

user

فلسطینی سرحد پر غزہ کی حفاظت کے لیے 1987 میں ’حماس‘ کی بنیاد ڈالی گئی تھی۔ حماس کے جنگجو اسرائیلی فوجیوں سے آمنے سامنے کی لڑائی لڑتے ہیں اور ابھی تک اسرائیل کے سامنے پوری طاقت سے کھڑے دکھائی دیے ہیں۔ لیکن امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ 5 مسلم ممالک ’حماس‘ کو نیست و نابود کرنے کے درپے نظر آ رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 ممالک نے مل کر ایک خاص منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ 9 ماہ کے اندر حماس کا نام و نشان مٹایا جا سکے۔

جو حالات پیدا ہو رہے ہیں، اس سے یہ اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اپنی بنیاد کے 38 سال بعد حماس کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔ یہ بات پہلے بھی سامنے آ چکی ہے کہ جس طرح حماس کی مخالفت ہو رہی ہے، اس سے آنے والے دنوں میں اس کے وجود پر خطرات کے بادل منڈلا سکتے ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ پر بات چیت ضرور چل رہی ہے، لیکن حماس اسرائیلی لاشوں کو چھوڑنے کے لیے رضامند نہیں ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 6 مارچ کو آخری تنبیہ بھی جاری کر دی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیلی یرغمالوں کی لاشوں کو نہیں چھوڑا تو ایک بھی حماس کا جنگجو زمین پر نظر نہیں آئے گا۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے جنگجو اگر امن نہیں چاہتے ہیں تو پھر ہم اسے ختم کر دیں گے۔ امریکی صدر کی اس تنبیہ کو اب حماس کتنی سنجیدگی سے لیتا ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، لیکن جس طریقے سے حماس ٹرمپ کے نشانے پر آ گیا ہے، اس سے حماس کی تباہی کے اندیشے بڑھ گئے ہیں۔

اس درمیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایال جمیر کو نیا فوجی چیف مقرر کیا ہے۔ ذمہ داری سنبھالتے ہی جمیر نے حماس کو ختم کرنے کی قسم کھائی ہے۔ جمیر شروع سے ہی غزہ آپریشن میں اہم کردار نبھاتے رہے ہیں۔ جمیر جب فوج میں آئے تھے، تو اس کے بعد حماس کی تشکیل ہوئی تھی۔ جمیر گراؤنڈ پر حماس کے خلاف کئی بڑے آپریشن چلا چکے ہیں۔ ایسے میں جمیر کا نیا فوجی چیف بننا حماس کے لیے فکر انگیز ہے۔ جمیر اگر جارحانہ طریقے سے کارروائی کرتے ہیں تو حماس کے لیے مشکلات یقینی ہیں۔

امریکہ اور اسرائیل کے علاوہ 5 مسلم ممالک بھی ہیں جو مسلم اکثریتی ملک فلسطین میں حماس کی موجودگی کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں۔ فلسطین کو کئی مسلم ممالک کی حمایت حاصل ہوتی رہی ہے، لیکن یہودی اکثریتی ملک اسرائیل کو بھی کچھ مسلم ممالک کا ساتھ مل رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 5 مسلم ممالک نے ایک ایسی تجویز تیار کی ہے جس میں حماس کو ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ غزہ باز آبادکاری کے نام سے تیار اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ حماس کی جگہ ’ٹیکنو فرینڈ آرگنائزیشن‘ تیار کیا جائے۔ جن مسلم ممالک نے یہ تجویز رکھی ہے، ان کے نام سعودی عرب، قطر، یو اے ای، اردن اور مصر ہیں۔ غزہ کے حالات پر گہری نظر بنائے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس تجویز کو منظوری مل گئی تو حماس کا خاتمہ یقینی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *