[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان نے کہا: خوش قسمتی سے ملک کے داخلی اداروں اور ایران اور عراق کے درمیان سفارت کاری میں ہونے والی خصوصی ہم آہنگی سے ہم نے بہت سی رکاوٹوں اور مسائل کے حل کا مشاہدہ کیا جن کی وجہ سے ماضی میں زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا: ٹریفک کا مسئلہ، پاسپورٹ کی جانچ پڑتال کے لیے روکے جانے کا وقت، خاص طور پر عراق کے انٹری پوائینٹس پر، گاڑیوں اور عوامی ٹرانسپورٹ سے متعلق مسائل پر غور کیا گیا اور متعلقہ اداروں سب کے تعاون سے مسائل حل کئے گئے”۔
ایرانی پولیس کے سربراہ نے کہا: ایران کی انقلابی حکومت کے تعاون سے انجام پانے والی پولیس ڈپلومیسی کے دوران ایران اور عراق کے سرحدی نظام کو فوکس کیا گیا، جس کے نتیجے میں زائرین کے ایگزٹ گیٹس سے گزرنے کا وقت کم کر کے 4 سیکنڈ کر دیا گیا تھا۔
سردار ردان نے پولیس کے اقدامات اور گزشتہ کئی مہینوں سے سرحدی ٹرمینلز پر عملے کی تعیناتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دونوں ممالک کے سرحدی نظاموں میں معلومات کی یہ ہم آہنگی اور مرکزیت سجاد سسٹم کے آغاز کے ساتھ ہوئی ہے جو کہ ہمارے ساتھیوں کی انتھک کوششوں سے لانچ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا: اب تک 6 سرحدوں سے تقریباً 4 ملین زائرین اربعین پر گئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ تعداد مہران کی سرحد سے گئی ہے اور ہم اس وقت ملک میں زائرین کی واپسی میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے ساتھی زائرین کی واپسی کے عمل میں تیزی لانے کے لئے سرحدی ٹرمینلز پر رجسٹرڈ پولیس سسٹم میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ایرانی پولیس چیف نے مزید کہا: اربعین میں خدمت کے لیے ہر شخص کو خصوصی طور پر مستعد رہنا چاہیے اور اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ کس حد تک زائرین کے خادم ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافے اور پرائیویٹ کاروں کے ذریعے زائرین کے سرحدی ٹرمینلز تک سفر کے باوجود، ہم نے سڑکوں پر ہونے والے جانی نقصان میں 31 فیصد کمی دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اہم کامیابی در اصل تمام اداروں کے باہمی تعاون، خاص طور پر ریڈیو اور ٹیلی ویژن حکام کی ملک کی پولیس فورس سے ہم آہنگی کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے۔
سردار ردان نے اس مشن میں پولیس افسران، سرحدی گارڈز، سپیشل یونٹ اور دیگر پولیس یونٹوں کی فعال موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے امن و سلامتی کو یقینی بنانے اور اربعین مشن پر عمل درآمد کے لئے ان کی کوششوں کو سراہا۔