کچھ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں یہ اعداد و شمار 90 فیصد تک ہے۔ جے ای ایم افسران نے کہا کہ 25 کروڑ سے زیادہ سیکھنے والے اس سے متاثر ہوئے ہیں۔


اردو، علامتی تصویر
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ (جی ای ایم) کی ٹیم کے مطابق، دنیا کی 40 فیصد آبادی کو اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولیات نہیں ہے، جسے وہ بولتے یا سمجھتے ہیں۔ مختلف ممالک میں مادری زبان کے کردار کی سمجھ میں اضافے کے باوجود، پالیسی اقدامات محدود ہیں۔ یونیسکو ٹیم کے مطابق اس معاملے میں مادری زبانیں استعمال کرنے کی اساتذہ کی محدود صلاحیت، مادری زبانوں میں نصابی مواد کی عدم دستیابی اور کمیونٹی کی مخالفت جیسی کچھ چیلنجز شامل ہیں۔ کچھ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں یہ اعداد و شمار 90 فیصد تک ہے۔ جے ای ایم افسران نے کہا کہ 25 کروڑ سے زیادہ سیکھنے والے اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
یونیسکو نے قوموں سے کثیر لسانی تعلیمی پالیسیوں اور طریقوں کو نافذ کرنے کی سفارش کی ہے، جس کا مقصد تمام سیکھنے والوں کو فائدہ پہنچانے والی تعلیمی نظام کی تشکیل ہو۔ ٹیم نے ’لینگویج میٹر: گلوبل گائڈینس آن ملٹی لنگول ایجوکیشن‘ نامی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہجرت میں اضافے کے ساتھ ساتھ لسانی تنوع ایک عالمی حقیقت بنتی جا رہی ہے اور مختلف لسانی پس منظر سے تعلق رکھنے والے سیکھنے والوں کی کلاسز زیادہ عام ہوتی جا رہی ہیں۔ 3.1 کروڑ سے زیادہ بے گھر نوجوان تعلیم میں زبان سے متعلق رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ رپورٹ 25ویں عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر مرتب کی گئی ہے۔ اس موقع پر مادری زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے کی جانے والی سرسار کوششوں کا جشن منایا گیا۔ جی ای ایم ٹیم کے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ ’’آج عالمی سطح پر 40 فیصد لوگ اس زبان میں تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں، جسے وہ روانی سے بولتے اور سمجھتے ہیں۔ کچھ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں یہ اعداد و شمار 90 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ اس سے ایک عرب سے زیادہ طلباء متاثر ہوئے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔