
سوال:- میری عمر ۶۰؍ سال سے زیادہ ہے ، مجھے بار بار پیشاب ہوتا ہے اور پیشاب کے قطرات بھی آتے رہتے ہیں ، بہت سی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ وضوء کرچکے ، اس سے پہلے استنجاء کیا تھا ،
وضوء کے بعد کپڑے پر تری نظر آتی ہے اور شبہ ہوتا ہے کہ شاید پیشاب کے قطرات ہوں ، ایسی صورت میں میرے لئے کیا حکم ہے ؟ (فرحان اختر، ناچارم)
جواب:- آپ نے جو مسئلہ دریافت کیا ہے ، اس کی تین مختلف صورتوں سے الگ الگ احکام متعلق ہیں ، پہلی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پیشاب کے قطرات اس تسلسل سے آتے ہوں کہ ان سے بچتے ہوئے وضوء کرکے نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو ،
تب تو ایسا شخص شرعا معذور ہے ، جب نماز کاوقت شروع ہو ، وضوء کرلے ، نماز کا وقت ختم ہونے تک درمیان میں پیشاب کے قطرات آبھی جائیں تو وضوء باقی سمجھا جائے گا اور اس کے لئے نماز پڑھنا اور قرآن مجید چھونا وغیرہ جائز ہوگا ،-
دوسری صورت یہ ہے کہ اتنا زیادہ پیشاب کے قطرات نہیں آتے ، البتہ کثرت سے پیشاب کے قطرہ کے بارے میں شبہ ہوتارہتا ہے ، ایسی صورت میں استنجاء سے فارغ ہونے کے بعد شرمگاہ پر یا کپڑے پر پانی کا چھڑکاؤ کرلے ، تاکہ وسوسہ نہ ہو ، وضوء کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ اس کی وجہ سے شک میں پڑنا چاہئے ، –
تیسری صورت یہ ہے کہ کبھی کبھی ایسا شک پیدا ہوتا ہو ، ایسی صورت میں دوبارہ وضوء کرلینا واجب ہے:
رأی البلۃ بعد الوضوء سائلا من ذکرہ یعید ، وإن کان یعرض کثیرا أو لا یعلم أنہ بول أو ماء لا یلتفت إلیہ وینضح فرجہ أو إزارہ بالماء قطعا للوسوسۃ (فتاویٰ بزازیہ: ۱؍۱۳)
٭٭٭