اتراکھنڈ یکساں سول کوڈ کو ہائی کورٹ میں چیلنج۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اقدام

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے خلاف ایک اہم اقدام کے طور پراتراکھنڈ نینی تال ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ بورڈ نے اپنے پٹیشن میں دعوی کیا کہ ریاست کا یوسی سی قانون نہ صرف شریعت مخالف ہے بلکہ ملک کے آئین کی متعدد دفعات سے بھی متصادم ہے۔ یہ ملک کے قانون شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 سے بھی راست متصادم ہے۔

ہائی کورٹ نے پٹیشن کو قبول کرتے ہوئے اسے دیگر مماثل درخواستوں کے ساتھ سماعت کے لئے یکم اپریل 2025 کو لسٹ کردیا ہے۔27جنوری 2025 کو یونیفارم سول کوڈ، اتراکھنڈ کے نوٹیفیکیشن کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ کی 10 اہم شخصیات کے ذریعہ اسے ریاستی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ یہ تمام وہ لوگ ہیں جو اس قانون سے متاثر ہورہے تھے اور ان میں سے چند افراد مسلم پرسنل لا بورڈ سے بھی وابستہ ہیں۔

یہ پیٹشنرز ہیں ایڈوکیٹ رضیہ بیگ، مولانا عبدالباسط (یہ دونوں مسلم پرسنل لا بورڈ کی دو ریاستی کمیٹیوں کے کنوینرس ہیں)، خورشید احمد، مولانا توفیق عالم، محمد طاہر، نور کرم خان، عبدالروؤف، یعقوب صدیقی، لطافت حسین اور اختر حسین، یہ سب ریاست اتراکھنڈ کے معزز شہری ہیں۔

مولانا مجددی نے کہا یہ پٹیشن ایڈوکیٹ نبیلہ جمیل نے تیار کیا اور سینئر ایڈوکیٹ جناب ایم آر شمشاد نے اس کے نوک پلک درست کئے۔ اس پٹیشن میں یو سی سی کے پورے قانون کو متعدد گراؤنڈز پر چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قانون نہ صرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ فرد کے نجی حقوق سے بھی متصادم ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد جو کہ بورڈ کے ایگزیکٹیو ممبر ہیں کورٹ میں آن لائن پیش ہوئے، جن کی ایڈوکیٹ عمران علی اور ایڈوکیٹ محمد یوسف نے مدد کی۔ ریاستی و مرکزی حکومتوں کی طرف سے سولیسیٹر جنرل پیش ہوئے۔ کورٹ نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ دینے کے لئے وقت دیا اور پٹیشن کو شنوائی کے لئے یکم اپریل 2025 کے لئے لسٹ کردیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *