شہید قائد علامہ سید عارف الحسینی پر لکھی گئی کتاب "سفیر نور" کا فارسی میں ترجمہ

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے عظیم مذہبی قائد سید عارف الحسینی کے حالات زندگی پر تسلیم رضا خان کی کاوش “سفیر نور” کا اردو سے فارسی میں ترجمہ کیا گیا ہے جس کا مقصد  فارسی قارئین کو شہید کی زندگی سے متعارف کرانا ہے۔ 

سورہ مہر پبلی کیشنز کی طرف سے شائع کردہ کتاب ” سفیر نور” 428 صفحات پر مشتمل ہے جس میں شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کی سوانح حیات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ 

شہید قائد علامہ سید عارف الحسینی پر لکھی گئی کتاب "سفیر نور" کا فارسی میں ترجمہ

سید عارف الحسینی نے 1967 میں، عراق میں امام خمینی کی جلاوطنی کے دوران نجف اشرف میں دینی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اس دوران امام خمینی سے ملاقات کی اور ان کی فقہی، اخلاقی، عرفانی اور سیاسی خصوصیات کی تعریف کرتے ہوئے بیک وقت ایک شاگرد اور سچے مدافع کا کردار ادا کیا۔ 

انہوں نے پاکستان میں امام خمینی کی نمائندگی کی اور ثقافتی، مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے لوگوں کی صحت اور معاشی مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کی۔

آپ کی استعمار مخالف سرگرمیوں سے اسلامی انقلاب کے دشمنوں میں تشویش پیدا ہوئی اور وہ آپ کے قتل کے درپے ہوئے۔

 1986 میں علامہ عارف حسین الحسینی کو پشاور کے مدرسے میں نامعلوم حملہ آوروں نے شہید کر دیا۔

 1994 میں ایک پاکستانی شہری اور شہید عارف حسینی کے ساتھی تسلیم رضا خان نے “سفیر نور” تصنیف کی جس میں ان کے قتل کی داستان بیان کی گئی۔

شہید قائد علامہ سید عارف الحسینی پر لکھی گئی کتاب "سفیر نور" کا فارسی میں ترجمہ

400 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں نہ صرف عارف حسینی کی سوانح حیات بیان کی گئی ہے بلکہ ان کے اسلامی کردار اور جدوجہد کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ 

یہ کتاب پاکستان میں دس سے زیادہ مرتبہ شائع ہوئی اور اس کا فارسی میں ترجمہ رویا جوادی اور یوشع ظفرحیاتی نے مرکز برائے مطالعہ اور تحقیق برائے ثقافت و ادبیات کے تعاون کے ساتھ کیا ہے۔

  علامہ عارف حسین الحسینی 25 نومبر 1946 کو پارا چنار کے علاقے پیواڑ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک سرکاری پرائمری اسکول میں حاصل کی اور مدرسہ جعفریہ میں دینی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے پاراچنار میں میٹرک مکمل کیا۔ 

 وہ مزید تعلیم کے لیے نجف چلے گئے اور 1973 میں وطن واپس آئے، 1974 میں حوزہ علمیہ قم آنے سے پہلے شادی کی۔ نجف میں امام خمینی کی جلا وطنی کے دوران وہ امام کی زیر اقتداء نمازوں میں  شریک ہوئے۔ 

خطرات کے باوجود، وہ واحد پاکستانی تھے جنہوں نے امام خمینی کی اقتداء کی اور امام خمینی کی شخصیت میں جذب ہوگئے۔

  ان کی سیاسی سرگرمی کا آغاز نجف سے ہوا، جہاں انہیں صدام حسین کی حکومت کی طرف سے ہراساں کیا گیا لیکن وہ بے خوف رہے۔ امام خمینی سے وابستگی کے بعد انہیں نجف چھوڑنے کا حکم دیا گیا اور یوں قم کا انتخاب کیا۔ ان کی سیاسی سرگرمیوں کے باعث شاہ کی انٹیلی جنس نے گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا، پھر بھی وہ ثابت قدم رہے۔ امام خمینی نے انہیں وکالت نامہ عطا کیا، جو 1983 میں ان کی واپسی پر ایران پاکستان سرحد پر ضبط کیا گیا تھا۔ پاکستان میں واپس آکر، انہوں نے  سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ۔ 

1986 میں علامہ عارف حسین الحسینی کو پشاور کے مدرسے میں نامعلوم حملہ آوروں نے شہید کر دیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *