سپریہ شرینیت نے پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ کوئی عام حادثہ نہیں، یہ قتل عام ہے۔ آستھا اور عقیدت کے ساتھ کمبھ کی یاترا پر نکلے افراد کو انتظامیہ کی ناکامی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ حکومت کی نااہلی نے 18 قیمتی جانیں چھین لیں، جس میں 9 خواتین، 4 مرد اور 5 معصوم بچے شامل ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’حادثے سے پہلے ہی ریلوے انتظامیہ کو اندازہ تھا کہ عقیدت مندوں کی بڑی تعداد کمبھ میں شرکت کے لیے ٹرینوں کا رخ کرے گی۔ 15 فروری کو ہر گھنٹے تقریباً 1500 جنرل ٹکٹ فروخت ہو رہے تھے لیکن اس کے باوجود بھیڑ کے کنٹرول کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا۔ ‘‘