بی سیز کو تعلیم،روزگار اور سیاسی سطح پر تحفظات کی فراہمی کے لئے علیحدہ بلس کی منظوری کی رکن کونسل کویتا نے دی تجویز

پسماندہ طبقات کی بھلائی اور ترقی کے لئے سنجیدہ اور عملی اقدامات ناگزیر

صرف ایک بل کی منظوری اور مرکز کو روانگی کافی نہیں۔جنگاؤں میں کے کویتا کی پریس کانفرنس

بی سیز کو تعلیم،روزگار اور سیاسی سطح پر تحفظات کی فراہمی کے لئے علیحدہ بلس کی منظوری کی تجویز

وعدہ خلافی کانگریس کاوطیرہ۔

مقاصد اور حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد ضروری

ذات پات پر مبنی ری سروے کو موثر اور شفاف بنانے پر زور

ہر فرد کی تفصیلات کے حصول کے لئے بڑے پیمانے پر شعور بیداری کا مطالبہ

 

جنگاؤں14/ فروری (اردو لیکس)صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے پر زور انداز میں کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے بی سیز (پسماندہ طبقات) کے لئے صرف ایک بل منظور کرتے ہوئے مرکز کو بھیج دینا کافی نہیں ہے بلکہ اس اہم مسئلہ کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لئے تین علیحدہ بلس پیش کرنا ضروری ہے۔

 

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ پسماندہ طبقات کے لئےتعلیم، ملازمتوں اور سیاسی میدان میں مساوی حقوق کی فراہمی کے لئے فوری اور عملی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔کے کویتا نے کہا کہ محض ایک بل کافی نہیں ہوگا بلکہ پسماندہ طبقات کے لئے تین اہم بلس پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے چاہئیں تاکہ ان کے حقوق کو ہر سطح پر تحفظ فراہم کیا جا سکے۔46 فیصد ریزرویشن کے لئے ایک علیحدہ بل تعلیمی شعبہ میں پیش کیا جائے

 

تاکہ پسماندہ طبقات کے نوجوان اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے مستفید ہو سکیں۔سرکاری ملازمتوں میں بی سی طبقات کے لئے 46 فیصد ریزرویشن کا بل لایا جائے تاکہ انہیں روزگار کے مساوی مواقع فراہم حاصل ہوسکیں۔کانگریس حکومت نے بلدی انتخابات میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا لہٰذا اس وعدہ کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر ایک اور بل پیش کیا جائے۔کویتا نے کہا کہ بی سی بل کی منظوری کے فوراً بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جانا چاہئے تاکہ بلدی انتخابات میں ریزرویشن کو عملی شکل دی جا سکےلیکن موجودہ حکومت تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے تاکہ معاملہ عدالت میں چلا جائے اور بعد میں اس سے دستبرداری کا بہانہ بنایا جا سکے۔

 

کویتا نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی کی مسلسل جدوجہد اور پسماندہ طبقات کی تحریک کے نتیجہ میں حکومت مجبور ہوئی کہ وہ بی سی بل پیش کرے۔ یہ پسماندہ طبقات کی بڑی کامیابی ہے، لیکن یہ صرف پہلا قدم ہے، مکمل کامیابی حاصل کرنے کے لئے ابھی مزید جدوجہد کی ضرورت ہے۔کویتا نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ یہ وعدہ خلاف جماعت ہے جو ہمیشہ زبانی جمع خرچ سے عوام کو گمراہ کرتی رہی ہے۔ کانگریس حکومت نے ایک بار پھر ذات پات کے نئے سروے کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن اس عمل کو مؤثر اور شفاف بنانے کی ضرورت ہےتاکہ تمام پسماندہ طبقات کی مکمل شمولیت کویقینی بنائی جا سکے۔

 

بی سی سروے کے لئے اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سروے کا وقت 15 دن سے بڑھا کر ایک ماہ کیا جائے تاکہ تمام طبقات کی اس میں شمولیت یقینی ہو سکے۔ حیدرآباد میں 60 فیصد عوام کے گھروں تک سروے ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں،

 

جس سے سروے کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ حکومت کو ری سروے کے لئے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم شروع کرنی چاہئے۔عوام میں شعور بیدار کرنے کے لئے ٹول فری نمبر کاوسیع پیمانے پر تشہیری مہم کے ذریعہ اعلان کیا جائے تاکہ ہر فرد اپنی شکایات باآسانی درج کرا سکے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *