حماس نے رہا ہونے والے تین اسرائیلی زیر حراست افراد کے نام کا اعلان کیا

غزہ: حماس نے تین اسرائیلی زیر حراست افراد کے ناموں کا اعلان کردیا جنہیں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ہفتے کے روز رہا کیا جائے گا۔

حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے ٹیلی گرام پیج پر بتایا کہ جن قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا ان میں لیاہو شرابی، اور لیوی اور اوھاد بن عامی شامل ہیں۔

حماس نے اعلان کیا کہ اسرائیل کل 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں سے 18 کو عمر قید، 54 قیدیوں کو بڑی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ان میں غزہ کی پٹی کے 111 ایسے قیدی بھی شامل ہیں جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

“العربیہ” کے نجی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پانچویں قسط میں ہفتہ کو رہا کیے جانے والے قیدیوں کے نام جمع کرانے میں تاخیر ہو سکتی ہے جو اسرائیل اور حماس کی طرف سے ثالثوں کے لیے ایک پیغام ہے۔

دریں اثنا اسرائیلی پبلک براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے جمعہ کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے ایک اسرائیلی وفد کل بروز ہفتہ کو قطری دارالحکومت دوحہ جائے گا۔

ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل نے منظور شدہ انسانی پروٹوکول کی پاسداری نہیں کی۔

خاص طور پر موبائل گھروں، خیموں اور ملبہ ہٹانے کے لیے ضروری سامان لانے، ہسپتالوں کی بحالی اور ایندھن فراہم کرنے کے حوالے سے پروٹوکول کا دھیان نہیں رکھا گیا۔ سخت سردی میں شہریوں اور بے گھر ہونے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ حماس نے ثالثوں بالخصوص مصر اور قطر سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

ایسے وقت میں جب اسرائیل اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مسلسل تاخیر کر رہا ہے۔

تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے میں لڑائی کے خاتمے اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیل کا انخلا طے کیا گیا تھا۔ پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک جاری ہے۔

اس میں غزہ سے 33 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 1,900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی بات کی گئی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *