امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) یعنی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ٹرمپ کے اس فیصلے پر آج اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور امریکی صدر کو شکریہ بھی کہا ہے۔ نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں انھوں نے آئی سی سی کے خلاف پابندیوں پر اپنا خوش کن رد عمل ظاہر کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’صدر ٹرمپ، آپ کے دلیرانہ آئی سی سی ایگزیکٹیو آرڈر کے لیے آپ کا بہت شکریہ۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یہ قدم امریکہ اور اسرائیل کو امریکہ مخالف اور یہود مخالف بدعنوان عدالت سے بچائے گا، جس کا ہمارے خلاف قانونی لڑائی میں حصہ لینے کا کوئی دائرہ اختیار یا موقف نہیں ہے۔ نیتن یاہو مزید کہتے ہیں کہ ’’آئی سی سی نے امریکہ کے خلاف کارروائی کے مقدمے کے طور پر اسرائیل کے خلاف وحشیانہ مہم چلائی اور اب ٹرمپ کے حکم سے دونوں ممالک کی خود مختاری کا تحفظ ہوا۔‘‘
دراصل امریکی صدر نے 6 فروری کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیا تھا جس میں اسرائیل سمیت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف بدسلوکی کو پیش نظر رکھتے ہوئے آئی سی سی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ حکم نامے کے تحت امریکہ آئی سی سی کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں پر ’کافی اور اہم نتائج‘ عائد کرے گا۔ اس کے نتائج میں جائیداد اور اثاثوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے عہدیداروں، ملازمین اور ایجنٹوں کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی خاندان کے افراد کے امریکہ میں داخلے کی معطلی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی نے 21 نومبر 2024 کو نیتن یاہو اور اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔ نیتن یاہو کے دفتر نے عدالتی کارروائی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے اس پر اسرائیل کو الگ تھلگ کرنے اور یہودی ریاست کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔