![](https://urduleaks.com/wp-content/uploads/2025/02/IMG_20250207_164637.jpg)
ریاست میں بی جے پی کے آٹھ اور کانگریس کے آٹھ ارکان پارلیمنٹ مساوی ہے صفر
عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ پالمور – رنگا ریڈی پروجیکٹ کو قومی پراجیکٹ کے درجہ کی عدم فراہمی افسوسنا ک
تلنگانہ کے ساتھ بی جے پی کی ناانصافی اور کانگریس کی خاموشی پر کے کویتا رکن قانون ساز کونسل کی شدید تنقید
حیدرآباد 7/فروری (اردو لیکس)رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے پالمورو-رنگاریڈی لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ کو قومی پروجیکٹ کا درجہ نہ دینے پر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی۔ سوشل میڈیا پر ٹویٹ کے علاوہ میڈیا سے گفتگو کے دوران کویتا نے بی جے پی اور کانگریس دونوں پر تلنگانہ کے مفادات کو نظر انداز کرنے کا الزام عائدکیا۔انہوں نے کہا کہ قیام تلنگانہ کے وقت سے ہی ریاست کو مرکزی حکومت کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ بی جے پی جو کہ مرکز میں مسلسل تیسری مرتبہ اقتدار میں آئی ہے اور کانگریس اس وقت ریاست میں حکومت کر رہی ہے، دونوں ہی جماعتیں تلنگانہ کے جائز حقوق کے حصول میں ناکام رہی ہیں۔
تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات روبہ عمل نہیں لائے ہیں۔کے کویتا نے اسے “8+8 = 0 ماڈل” کی واضح مثال قرار دیا اور کہا کہ دونوں جماعتیں سیاسی فائدہ اٹھاتی ہیں لیکن تلنگانہ کے عوام کو کچھ نہیں دیتیں۔ سابقہ بی آر ایس حکومت میں کے سی آر کی قیادت میں روبہ عمل لائےگئےاقدامات کو یاد کرتے ہوئے بی آر ایس لیڈر کےکویتا نے کہا کہ کے سی آر نے مرکزی حکومت کو پی آر ایل آئی پی کو قومی پروجیکٹ کا درجہ دینے کے لئے 13 سے زائد مرتبہ درخواستیں پیش کی تھیں۔ ان کی بے لوث اور انتھک کوششوں کے باوجود مرکز کا امتیازی رویہ جاری ہے۔
کویتا نے کانگریس کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست کے حقوق کے حصول کے لئے آواز بلند کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تلنگانہ کی آواز دہلی میں گونجے اور عوام کی امنگیں اور بھلائی مقدم اور اولین ترجیح ہو۔ کےکویتا نے اپنے ایکس (X) ہینڈل پر پوسٹ کیا کہ 8 بی جے پی ایم پی اور 8 کانگریس ایم پی تلنگانہ کےلئے صفر کے مساوی ہے۔
پالمورو-رنگاریڈی لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ (پی آر ایل آئی پی) کو قومی درجہ نہ دینا بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کا ایک اور واضح امتیازی اقدام ہے۔ تلنگانہ کے قیام سے ہمیں مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ بجٹ کی غیر منصفانہ تقسیم،پروجیکٹس کی منظوری میں امتیاز ی سلوک، ہماری ثقافت اور تہواروں کاعدم احترام اور اب پی آر ایل آئی پی کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جانا ایک طویل استحصال کی تاریخ کا نیا باب ہے۔
تلنگانہ کے عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ ہماری ریاست سے آٹھ ایم پیز والی پارٹی کچھ بھی نہیں دے رہی ہے ۔ یہ بی جے پی کا تلنگانہ کے لئے اصل تعاون ،صفر احتساب، صفر احترام کی واضح مثال ہے۔کویتا نے کانگریس زیر قیادت ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ کے جائز حقوق کے لئے کھڑی ہواور آواز بلند کرے۔
سابق وزیر اعلیٰ کے سی آر کی قیادت میں بی آر ایس حکومت نے پی آر ایل آئی پی کے خصوصی درجہ کے لئے کافی کوششیں کیں۔کانگریس حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ تلنگانہ کی آواز کو دہلی میں اٹھائے اورعوام کی امنگیں اور بھلائی کو سب سے مقدم رکھے۔یہ بی جے پی، کانگریس اور ان کے آٹھ جمع آ ٹھ مساوی صفر ماڈل کی مشترکہ ناکامی ہے۔