بھگوڑے وجئے مالیہ کی کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی، بینک کے ذریعہ قرض کی رقم سے زیادہ وصولی کر لیے جانے کا دعویٰ

عدالت نے مالیہ کی عرضی پر 10 بینکوں، ایک وصولی افسر اور ایک اَسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ وجئے مالیہ نے وصولی کے عمل کو روکے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وجے مالیہ کہ فائل تصویر، آئی اے این ایس </p></div><div class="paragraphs"><p>وجے مالیہ کہ فائل تصویر، آئی اے این ایس </p></div>

وجے مالیہ کہ فائل تصویر، آئی اے این ایس

user

بھگوڑے کاروباری وجیہ مالیہ نے کرناٹک ہائی کورٹ میں کنگ فشر ایئر لائنس کے خلاف چل رہے قرض وصولی عمل کو چیلنج کیا ہے۔ مالیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کنگ فشر ایئر لائنس پر تقریباً 6200 کروڑ کا قرض تھا لیکن بینک کے افسروں نے ابتدائی قرض کی رقم کے مقابلے میں کہیں زیادہ وصول کر لیا ہے۔

وجئے مالیہ کے ذریعہ یہ عرضی پیر کو داخل کی گئی تھی جس پر جسٹس آر دیو داس کے ذریعہ بدھ کو مختصر سماعت کی گئی۔ وجئے مالیہ کے لیے پیش ہوئے سینئر وکیل ساجن پوویا نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ کسی عبوری راحت کے لیے نہیں کہہ رہے ہیں، جب تک کہ متعلقہ فریقوں سے سماعت نہ ہو جائے۔ عدالت نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے 10 بینکوں، ایک وصولی افسر اور ایک اَسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ واضح ہو کہ انہیں عرضی میں پارٹی بنایا گیا ہے۔ بینکوں کو 13 فروری تک جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

وجئے مالیہ نے ہفتہ کی شروعات میں کئی قومی اور پرائیویٹ بینکوں (جن میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا، پنجاب نیشنل بینک اور ایک اسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی شامل ہیں) کے خلاف ان کے وصولی عمل کو چیلنج کیا۔ انہوں نے اپنی عرضی میں عدالت سے یہ گزارش کی کہ فی الحال اس ری کوری کے عمل کو روکا جائے اور عبوری اِسٹے آرڈر جاری کیا جائے۔

گزشتہ سال دسمبر مہینے میں وجئے مالیہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بینکوں نے 6203 کروڑ کے قرض کی رقم کے علاوہ سود بھی وصول لیا ہے۔ یہ رقم ڈیبٹ ری کوری ٹریبیونل کے ذریعہ مقرر کی گئی تھی۔ مالیہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے حال ہی میں لوک سبھا میں یہ کہا تھا کہ وجئے کی 14131 کروڑ کی ملکیت پبلک سیکٹر کے بینکوں میں لوٹا دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *