مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل باقری اور سپاہ کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں شہید بہمن باقری نامی ڈرون بردار جہاز کا افتتاح کیا گیا۔ افتتاح کے بعد جہاز کو سپاہ کی بحریہ کے جنگی بیڑے میں شامل کر لیا گیا۔
ڈرون بردار جہاز کی شمولیت ایران کی فوجی طاقت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ شہید بہمن باقری جہاز کی لمبائی 240 میٹر اور اونچائی 21 میٹر ہے۔ یہ جہاز ہیلی کاپٹر، میزائل اور ڈرون سے لیس ہے اور 60 ڈرون اور 30 میزائل بردار کشتیوں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس جہاز میں ڈرون کی اڑان کے لیے ایک شیب دار ریمپ اور لینڈنگ کے لیے ایک سائڈ پینل پر مخصوص پٹہ ہے جس پر ڈرون طیارے لینڈ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس جہاز میں ہوائی جہازوں کے منتقلی کے لیے ایک لفٹ بھی موجود ہے۔
یہ جہاز صرف ڈرون آپریشنز کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس میں ہیلی کاپٹر آپریشنز، الیکٹرانک جنگی نظاموں کی تنصیب اور دفاعی آپریشنز کے ساتھ ساتھ دفاعی اور جارحانہ کارروائیاں بھی انجام دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
اس ڈرون بردار جہاز میں ڈرون اور ہیلی کاپٹر آپریشنز کی صلاحیت کے علاوہ میزائلوں کے لیے ایک علیحدہ لانچنگ پیڈ مختص کیا گیا ہے۔ نور سیریل کے ان میزائلوں کی آپریشنل رینج 750 کلومیٹر سے 2000 کلومیٹر تک متغیر ہے، جو اس جہاز کی حملہ آور صلاحیت کو دوگنا کردیتی ہے۔
یہ ڈرون بردار جہاز ایران کی پوزیشن کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ امریکہ، چین، روس اور اسلامی جمہوریہ ایران وہ ممالک ہیں جو سمندر میں اس اسٹریٹیجک صلاحیت کے حامل ہیں۔
شہید بہمن باقری، جن کے نام سے یہ جہاز منسوب ہے، سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک اہم کمانڈر تھے جو 1988 میں فاو میں شہید ہوگئے تھے۔
اس سے پہلے بھی سپاہ نے “شہید مهدوی” اور “شہید رودکی” کے نام سے دو دیگر جنگی-لاجسٹک جہاز تیار کر کے ان کا استعمال شروع کردیا ہے۔
سپاہ کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل علی رضا تنگسیری کے مطابق، “شہید بہمن باقری” جہاز کی رینج “شہید مهدوی” جہاز سے زیادہ ہے اور 19 ہزار میل سے بھی زیادہ ہے۔ اس میں 180 میٹر کا ہوائی جہازوں کے لیے رن وے بھی موجود ہے، جس سے ہوائی جہاز اڑ سکتے ہیں اور واپس آکر اس پر لینڈ بھی کرسکتے ہیں۔