عالمی کتاب میلہ: قومی اردو کونسل کے زیراہتمام ترجمے کی اہمیت پر مذاکرہ و مشاعرہ

صدرنے کہا کہ آج کل مشاعرے تو بہت ہورہے ہیں لیکن ان کا معیار و وقار دن بدن گرتا جارہا ہے۔ اردو کے فروغ کے لیے جس طرح کی کوششیں ہونی چاہئیں وہ آج کل کے مشاعرے میں ناپید ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

قومی اردو کونسل کے زیراہتمام عالمی کتاب میلے میں کل دو پروگراموں کا انعقاد ہوا پہلا پروگرام قومی اردو کونسل کے اسٹال پر ترجمے کی اہمیت کے عنوان سے ہوا جس میں نئی نسل کے مترجمین ڈاکٹر احسن ایوبی، ڈاکٹر نوشاد منظر اور ڈاکٹر جاوید عالم نے بطور مہمان شرکت کی اور انھوں نے ترجمہ نگاری کے تعلق سے اپنے تجربات شیئر کیے۔ انھوں نے ترجمے کے حوالے سے نئے رجحانات پر بھی گفتگو کی۔

اس پروگرام کی صدارت پروفیسر سرورالہدیٰ شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں نئی نسل کے ترجمہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صدی کثیر لسانی ثقافت سے شناخت کی جاتی ہے، ایسے میں نئی نسل کے لیے مختلف زبانوں اور علوم سے واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نئی نسل کا مختلف زبانوں کی طرف بڑھتا ہوا رجحان خوش آئند ہے۔ نظامت ڈاکٹر عبدالباری نے کی۔

بعدازاں کونسل کے زیراہتمام ’لیکھک منچ ‘میں ایک شاندار مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت بزرگ شاعر چندربھان خیال نے کی۔ صدارتی تقریر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج کل مشاعرے تو بہت ہورہے ہیں لیکن اس کا معیار و وقار دن بدن گرتا جارہا ہے۔ اردو کے فروغ کے لیے جس طرح کی کوششیں ہونی چاہئیں وہ آج کل کے مشاعرے میں ناپید ہیں۔ سنجیدہ مشاعرے کے انعقاد کے حوالے سے قومی اردو کونسل کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔

انھوں نے اپنے اشعار سے بھی سامعین کو محظوظ کیا۔ ان کے علاوہ اس مشاعرے میں اقبال اشہر، نصرت مہدی، پاپولر میرٹھی اورآلوک یادو نے خوبصورت اشعار پیش کیے۔ نظامت معین شاداب نے کی اور شکریے کی رسم ڈاکٹر عبدالباری نے انجام دی۔

مشاعرے کے منتخب اشعار پیش ہیں: دل میں جب جستجو کے شرارے چلے،میری انگلی پکڑ کرستارے چلے (چندربھان خیال)، کھلی آنکھوں ہی رخصت ہوگئی وہ،مجھے آنے میں دیری ہوگئی تھی (اقبال اشہر)، میں کہاں اپنی کسی فکر کے اظہار میں تھی،میں تو ہر دور میں سونپے ہوئے کردار میں تھی (نصرت مہدی)، جذبہ انسانیت سے اپنا رشتہ توڑ کر، ڈاکوؤں کیا مل گیا شاعر کا جبڑا توڑ کر(پاپولر میرٹھی)، نئی نسلوں کے ہاتھوں میں بھی تابندہ رہے گا،میں مل بھی جاؤں گا مٹی میں قلم زندہ رہے گا (آلوک یادو)، افلاک تو کیا ملتے زمیں کا نہ رہوں گا،میں تیرے بھروسے پہ کہیں کا نہ رہوں گا(معین شاداب)۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *