2500 فلسطینی بچوں کو علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

مہر خبر رساں ایجنسی کے مطابق، غزہ میں صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقصد سے مسلط کی گئی جنگ بالآخر تل ابیب کی ذلت آمیز شکست کے ساتھ ختم ہو گئی۔ تاہم صیہونی حکومت نے غزہ کے ہسپتال اور طبی مراکز سمیت تمام بنیادی ڈھانچے تباہ کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری، خصوصاً بچے، علاج معالجے کی عدم دستیابی کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے غزہ میں طبی سہولیات کی شدید قلت کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شدید بیمار فلسطینی بچوں کو علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر منتقل کیا جائے۔

ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں ان چار امریکی ڈاکٹروں کی باتوں سے گہرا متاثر ہوا ہوں جنہوں نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی طبی امداد کے دوران پیش آنے والے ہولناک حالات اور طبی وسائل کے فقدان کے بارے میں بتایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 2500 فلسطینی بچوں کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ انہیں علاج کے لیے غزہ سے باہر لے جانا ناگزیر ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان بچوں کو صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ غزہ واپس آنے اور اپنے خاندانوں سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

یونیسف کے مطابق غزہ جنگ میں سب سے زیادہ نقصان بچوں کو ہوا ہے۔ ہزاروں بچے نہ صرف زخمی اور بیمار ہیں بلکہ اس جنگ کے باعث اپنی تعلیم سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *