نومبر 2024 میں نووی ساد شہر میں ریلوے اسٹیشن پر کنکریٹ کی چھتری گرنے سے 15 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، تب سے ہزاروں لوگ موقع بموقع سڑک پر اتر کر اس حادثہ کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
کیا آپ یقین کریں گے کہ کسی ریلوے اسٹیشن کا چھت گرنے سے اس ملک کے وزیر اعظم کی کرسی جا سکتی ہے! ایسا سربیا میں دیکھنے کو ملا ہے جہاں گزشتہ 3 ماہ سے جاری ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم ملوس ووسیویک کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ نومبر 2024 میں سربیا کے نووی ساد ریلوے اسٹیشن کا اسٹینڈ گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جو وزیر اعظم ملوس کے لیے وبالِ جان بن گیا۔ پورے ملک میں حکومت کے خلاف ناراضگی پیدا ہو گئی۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ملوس نے عہدہ سے استعفیٰ دینا ہی بہتر سمجھا۔ انھوں نے استعفیٰ دینے کے بعد کہا کہ ’’چیزوں کو مزید پیچیدہ ہونے سے بچانے اور سماج میں کشیدگی کو مزید نہ بڑھانے کے لیے میں نے یہ قدم اٹھایا۔‘‘
دراصل نومبر 2025 میں نووی ساد شہر واقع ریلوے اسٹیشن پر کنکریٹ کی چھتری گرنے سے 15 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ تب سے ہی ہزاروں لوگ موقع بموقع سڑک پر اتر کر اس حادثہ کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے اس حادثے کے پیچھے تعمیرات کے دوران ہوئی بدعنوانی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ گویا کہ حادثہ کے لیے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔
بہرحال، 28 جنوری (منگل) کی دیر رات ایک ٹی وی پر ملک کے نام اپنے خطاب میں وزیر اعظم الیکزنڈر ملوس ووسیوک نے کہا کہ وہ آئندہ 10 دنوں کے اندر یہ طے کریں گے کہ پارلیمانی انتخاب کرائے جائیں یا نئی حکومت تشکیل دی جائے۔ نووی ساد حادثہ کے سلسلے میں وزیر اعظم سمیت ایک درجن سے زیادہ لوگوں پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، جن میں سابق وزیر ٹرانسپورٹ گوران بیسک بھی شامل ہیں۔ انھوں نے حادثہ کے کچھ دنوں بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ نووی ساد حادثہ کے بعد سربیا میں ہو رہے مظاہروں کی قیادت وہاں کے طلبا نے کی تھی اور ملک بھر میں سڑکوں پر روزانہ ٹریفک جام کیا گیا، مہینوں تک یونیورسٹی میں ہڑتال بھی کی گئی۔ گزشتہ جمعہ کو عام ہڑتال کی اپیل کے جواب میں کئی سربیائی لوگوں نے کام بند رکھا، جبکہ دسمبر میں بیلگریڈ میں ایک مظاہرہ میں تقریباً ایک لاکھ لوگ شامل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے شہروں و قصبوں میں کئی چھوٹے چھوٹے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں نے اب اپنا اثر دکھایا اور حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
واضح رہے کہ یکم نومبر 2024 کو نووی ساد ریلوے اسٹیشن کی چھت گری تھی جس کی زد میں وہاں موجود درجنوں مسافر آئے تھے۔ 15 مسافروں کی موت واقع ہو گئی تھی اور کئی سنگین طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس حادثہ نے عوام کے اندر حکومت کے تئیں زبردست غصہ بھر دیا اور ملک میں سرکاری کارگزاری پر سوال کھڑے کر دیے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔