نئی دہلی: ہندوستانی خواتین ٹیم کی تمام کھلاڑیوں کا کرکٹ میں سفر بہت خاص اور دلچسپ رہا ہے۔ ایسی ہی ایک ہندوستانی خاتون کرکٹ کھلاڑی شیفالی ورما ہیں ، جنہوں نے صرف 15 برس کی عمر میں اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا۔
شیفالی ہندستانی خاتون ٹیم میں ایک دھماکہ خیز خاتون بلے بازکے طور پر جانی جاتی ہیں۔
ہندوستانی خواتین نے ہمیشہ آگے آکر بہترین کارکردگی دکھائی ہے اور دکھایا ہے کہ ہندوستانی خواتین کسی دوسرے ملک کی خواتین سے پیچھے نہیں ہیں۔
شیفالی نے بھی ایسی ہی عمدہ کارکردگی دکھائی اور کرکٹ کے میدان پر اپنی شاندار بلے بازی سے ایک بار پھر ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
وہ ہندوستان کی ہر لڑکی کے لیے ایک متاثر کن شخصیت بن چکی ہے۔ اگر آج کی نوجوان لڑکیاں ان سے کچھ سیکھنا چاہتی ہیں تو وہ اس جذبے اور ہمت کو سیکھنے کی کوشش کریں جو انہوں نے صرف 15 برس کی عمر میں حاصل کی ہے۔
شیفالی ورما کی پیدائش 28 جنوری 2004 کو ہریانہ میں ہوئی۔ شیفالی نے اپنی اسکولی تعلیم مندیپ سینئر سیکنڈری اسکول سے مکمل کی۔
انہیں بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ شیفالی کے والد کو بھی کرکٹ کھیلنا بہت پسند تھا۔ ان کا خواب انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا تھا لیکن وہ اپنا خواب پورا نہ کر سکے۔
جب انہیں معلوم ہوا کہ شیفالی بھی کرکٹ کھیلنے کا جذبہ رکھتی ہیں تو انہوں نے شیفالی کو گھر پر ہی ٹریننگ دینا شروع کر دی۔
ان کے والد چاہتے تھے کہ شیفالی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کریں، اس لیے وہ انہیں کرکٹ اکیڈمی میں داخل کرانا چاہتے تھے، لیکن کئی کوششوں کے باوجودوہ شیفالی کو کسی اکیڈمی میں دخل نہیں کراسکے۔کیونکہ وہ محض ایک لڑکی تھیں۔
شیفالی کا کرکٹ میں آنا بھی ایک دلچسپ کہانی بیان کرتا ہے۔ شیفالی کے بھائی بھی ایک مقامی کرکٹ کلب میں کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔وہ لڑکوں کا کرکٹ کلب تھا۔
اس لئے شیفالی کواس میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا کیونکہ وہ اپنی ٹیم میں کوئی لڑکی نہیں چاہتے تھے۔شیفالی کے والد نے اس معاملہ کا بہت تخلیقی حل تلاش کیا۔
انہوں نے اپنے لڑکا ہونے کا بھرم پیدا کرنے کے لیے شیفالی کے بال کٹوائے دیئے۔ جب شیفالی نے اپنے بال کٹوائے تو ان کے رشتہ داروں اور آس پاس کی سوسائٹی میں رہنے والے لوگوں نے طرح طرح کے تبصرے کیے لیکن شیفالی نے ان سب باتوں کو پیچھے چھوڑ کر اپنے خوابوں کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کی۔
وہ کئی سالوں تک ٹام بوائے کی شکل میں رہیں۔ ایک روز شیفالی کے بھائی بیمار پڑے۔ شیفالی نے مقامی کلب میں اپنے بھائی کی جگہ لی۔ ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے، شیفالی کو پہلےمین آف دی میچ اور پھر ٹورنامنٹ میں مین آف دی سیریز سے نوازا گیا۔
اس طرح شیفالی نے کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھ کر اپنا خواب پورا کیا۔ ویمن کرکٹ اکیڈمی کے قیام کے بعد شیفالی کو ویمن کرکٹ اکیڈمی میں داخلہ ملا اور پوری محنت سے شیفالی نے پروفیشنل ٹریننگ کی اور پھر وہ ایک شاندار کرکٹر بن گئیں۔