مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “IJAN” انٹرنیشنل جیوش اینٹی صہیونیست نیٹ ورک ایک ایسی تحریک ہے جو 2008 میں یہودیوں کے ایک گروپ کی کوششوں سے قائم ہوئی، جس کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی پالیسیوں کا مقابلہ اور مخالفت کرنا ہے۔
اسرائیل کے نسلی امتیاز اور سامراجی نظام کو ختم کرنا، فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت اور فلسطین پر اسرائیلی ناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد کو فروغ دینا تنظیم کے بنیادی مقاصد میں شامل ہیں۔ یہ تنظیم مغربی ممالک میں مختلف مظاہروں اور احتجاجی تحریکوں کی قیادت کرتی رہی ہے۔
صیہونیت مخالف یہودی تحریک کی تشکیل
یہ بین الاقوامی تحریک ان یہودیوں نے 2008 میں قائم کی جو اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے مخالف تھے۔ تنظیم کے ارکان صہیونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ گروہ صہیونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی عوام کی نسل کشی کی مذمت کرتا ہے۔ تنظیم کی بنیاد ایک صیہونیت مخالف خاتون سارہ کارشنر نے رکھی تھی جن کے ساتھ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، یورپ، اسرائیل، بھارت، میکسیکو اور ارجنٹینا کے یہودی کارکن بھی شامل تھے۔
سارہ کارشنار نے دوسری انتفاضہ کے دوران فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ وہ فلسطینی حقوق کی حمایت اور اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کی سخت مخالفت کے لیے معروف ہیں۔
ان کے علاوہ مائیکل کالمانویچ نے اس نیٹ ورک کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے فلسطینی حقوق کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کے لیے سرگرمیاں انجام دیں۔
سام وینشٹائن بھی اس تحریک کے بانیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف بین الاقوامی فورمز میں فلسطینی حقوق کی حمایت کی اور فلسطین میں اسرائیلی نسل پرست حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
یہ نیٹ ورک اپنے منشور میں نسل پرست صیہونی حکومت کے خاتمے، فلسطینی مہاجرین کی واپسی، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت اور اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینی تحریکوں کی حمایت پر زور دیتا ہے۔
یہ تحریک عالمی صیہونیت کے سیاسی، قانونی، اور اقتصادی غلبے کے خلاف جدوجہد پر زور دیتی ہے۔ صیہونیت مخالف یہودی تحریک ان صیہونی تنظیموں اور سیاسی لابیوں کی مخالفت کرتی ہے جو دنیا بھر میں صیہونی خیالات کی ترویج میں کام کرتی ہیں اور انصاف کے قیام کے لیے فلسطینی گروہوں کی حمایت کرتی ہے۔
2008 میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد تحریک سے وابستہ صیہونیت مخالف کارکنوں نے امریکی شہروں میں احتجاجی تحریکیں شروع کیں۔ لاس اینجلس میں اسرائیلی قونصل خانے کے سامنے انسانی زنجیر بنائی گئی۔ دسمبر 2009 میں اس نیٹ ورک کے اراکین نے نیویارک میں اسرائیلی سفارتی عمارت کے سامنے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا۔
2014 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے، اس تحریک نے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
2023 میں الاقصی طوفان آپریشن اور غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد اس نیٹ ورک نے خاص طور پر امریکی یونیورسٹیوں میں طلبہ تحریکوں کے ذریعے بار بار احتجاجات کیے۔ سان فرانسسکو میں اس نیٹ ورک کے تقریبا 100 اراکین نے اسرائیلی قونصل خانے کے قریب واقع ہوٹل پر قبضہ کیا۔ امریکی پولیس نے مظاہرین پر حملہ کیا اور درجنوں کو گرفتار کرلیا۔
2025 کے آغاز میں لندن پولیس نے صیہونیت مخالف یہودی کارکن یاعل کاہن کو گرفتار کیا اور پوچھ گچھ کی۔ برطانوی پولیس کے اس اقدام پر تحریک نے اعلان کیا کہ کاہن کو صرف اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ انہوں نے نازیوں کے اقدامات اور غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے درمیان موازنہ کیا تھا۔