سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کی عبوری ضمانت کی درخواست پر منقسم فیصلہ سنایا۔ معاملہ اب تین ججوں کی بنچ سنے گی۔ طاہر نے دہلی اسمبلی انتخابات میں مہم کے لیے ضمانت مانگی تھی
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں بدھ کو 2020 دہلی فسادات کے ملزم اور سابق عام آدمی پارٹی لیڈر طاہر حسین کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت کی دو ججوں پر مشتمل بنچ نے ضمانت کی درخواست پر مختلف آراء کا اظہار کیا۔
جسٹس پنکج متل نے طاہر حسین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فسادات میں ان کا کردار کلیدی رہا تھا اور ان کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ دوسری جانب جسٹس احسان الدین امان اللہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین پانچ سال سے جیل میں ہیں اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کو مہم چلانے کا موقع ملنا چاہیے۔
اب یہ معاملہ تین ججوں کی بنچ کو بھیجا گیا ہے، جس کے لیے چیف جسٹس کو نئی بنچ تشکیل دینی ہوگی۔ طاہر حسین نے دہلی اسمبلی انتخابات میں تشہیر کے لیے ضمانت کی درخواست دی تھی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے انہیں مصطفیٰ باد اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔
جسٹس امان اللہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی کورٹ نے طاہر حسین کو نامزدگی کے لیے پیرول پہلے ہی دی تھی، لہٰذا انتخابی مہم کے باقی دنوں میں انہیں اجازت دی جانی چاہیے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین انتخابی مہم کے دوران گواہوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اب حتمی فیصلہ نئی بنچ کرے گی۔