بنگلور، 21/ جنوری (پریس ریلیز): غزہ میں گزشتہ پندرہ مہینوں سے جاری ظلم و بربریت اور اسرائیلی جارحیت نے بالآخر اپنی ہار مان لی اور جنگ بندی کے معاہدے کیلئے تیار ہوگئی، اور غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان اور جنگ بندی کا نفاذ بھی شروع ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کی خبر سے پورا عالم اسلام بالخصوص اہل فلسطین میں خوشیوں کی لہر دوڑ گئی ہے، اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) نے اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں بسنے والے ہر ایک انصاف پسند انسان کو یہ خبر سن کر بے حد خوشی و مسرت اور راحت ہوئی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل غزہ سخت محاصرے میں محدود وسائل کے ساتھ اسرائیل سے لڑ رہے تھے جبکہ صہیونی حکومت کو امریکہ اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی لیکن اس کے باوجود فلسطینی مجاہدین کامیاب رہے۔ مولانا نے فرمایا کہ گزشتہ 15/ مہینوں کے اس ظلم و بربریت کے بعد اللہ تعالیٰ نے فلسطین غزہ اور حماس کے لوگوں کی ثابت قدمی اور ان کے اللہ کی قدرت پر یقین نے ظالموں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، اور وہ ظالم جو اپنی طاقت اور اپنے وسائل و اسباب کی وجہ سے کسی کو کچھ نہیں
سمجھتا تھا آج وہ میدان چھوڑ کر شکست کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔ مولانا نے فرمایا کہ گزشتہ 15/ مہینے کی مثالی استقامت نے فلسطین کے دلیر عوام کو کامیابی سے ہمکنار کیا جو کہ لائق تحسین ہے، یہ کامیابی اہل فلسطین کی استقامت، فلسطینی بچوں، مردوں، عورتوں اور بڑے بوڑھوں اور انکے رہنماؤں کی شہادت کا خون رنگ لایا اور دشمنوں کے ناپاک عزائم اور سازشوں کو ناکام بنادیا اور یہی خون قطعی کامیابی اور آزادی کے حصول تک امت اسلامیہ کے لیے مشعل راہ بنا رہے گا۔ مفتی صاحب نے اس کامیابی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ غاصبوں اور ان کی سازشوں کے مقابلے کا واحد راستہ استقامت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فلسطینی عوام اور غزہ کے مجاہدین کو ایک عظیم اور تاریخی فتح عطا فرمائی ہے۔ ہم اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں کہ اس نے مجاہدین کی مدد کی، ان کے قدم مضبوط کیے اور فلسطینی عوام کو استقامت اور صبر عطا کیا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ فلسطین غزہ جہاں ظلم و بربریت کا ننگا ناچ ناچا گیا جہاں بم بارش کی طرح برسایا گیا اور اس پورے علاقے کو نیست و نابود کردیا گیا، ہزاروں لوگوں نے جام شہادت نوش فرمالیا، ایسے دردناک حالات کو دیکھ کر بھی اگر کوئی ملک خاموش رہا یا کسی انسان کے آنکھوں میں آنسو نہیں آئے یا دل غم زدہ نہیں ہوا ہو ایسے تمام انسان وہ اس ظالم کا کہیں نہ کہیں تعاون کرنے والوں میں شمار ہوں گے۔
مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ بہت سارے خوش نصیب ممالک، مسلمان اور تنظیموں و اداروں نے ان نازک ترین حالات میں اہل غزہ و فلسطین کا تعاون کیا، انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ان کے درد و غم میں برابر شریک رہے، انکے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا اور اپنی حیثیت کے مطابق کچھ نہ کچھ کوشش کرتے رہے، انہیں میں سے ایک ادارہ”مرکز تحفظ اسلام ہند“بھی ہے، جس نے دنیا بھر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے، حکمرانوں کو بیدار کرنے کے لیے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، فلسطین و غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے، امت مسلمہ کی بقاء القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے چالیس روزہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد کیا، اور ملک کے اکابر علماء کرام کو اس کانفرنس میں مدعو کرکے سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطین کی تاریخ اور وہاں بسنے والے مسلمانوں کے فضائل، وہاں موجود قبلہ اول بیت المقدس کی تاریخ، ان تمام تفصیلات کے ذریعے امت مسلمہ کو روشناس کرانے اور روزانہ اجتماعی دعاؤں کا نظام بنایا تھا۔ آج مرکز تحفظ اسلام ہند بھی اپنی اس چالیس روزہ کانفرنس کے ذریعے جو کچھ اس نے انگلی کٹا کے یا کسی بھی طرح شرکت کرنے کی کوشش کی وہ بھی آج اپنی جگہ بہت خوشی محسوس کر رہا ہے اور فلسطین و غزہ اور وہاں کے رہنماؤں کو مبارکبادی کا گلدستہ اور دعاؤں کی سوغات پیش کرنا چاہتا ہے جنکی ثابت قدمی نے آج وقت کے فرعون کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہم یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین و غزہ کو جو ایمان عطاء کیا ہے، جو یقین ان لوگوں کو خدا پر ہے کہ بموں کی بارش میں بھی نماز قائم کررہے ہیں، بغیر چھت کے سردی والی رات میں بچوں کے جنازوں کے بیچ میں بھی اللہ کا شکر ادا کررہے ہیں، ایسے ایمان کا کم از کم ایک فیصد حصہ اللہ ہمیں بھی عطاء کردے۔ مولانا نے اس موقع پر فلسطین و غزہ کیلئے خصوصی دعاؤں کے اہتمام کرنے کیلئے بھی اپیل کی اور فلسطین کو ایک آزاد ریاست بننے کے حالات پیدا فرمانے، اس پورے خطے میں ہمیشہ کے لیے امن بحال فرمانے اور ہمارا قبلہ اول بیت المقدس کی مکمل آزادی اور حفاظت کیلئے خاص دعا کی۔
آخر میں سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند اس موقع پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور آئندہ بھی اس قسم کی خدمات انجام دینے کی خواہش رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی خدمات کو بے انتہا قبول فرمائے، آمین۔