ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں چینی صدر شی جن پنگ کو مدعو کیا گیا تھا تاہم چینی رہنما کبھی بھی غیر ملکی رہنماؤں کی حلف برداری میں شریک نہیں ہوتے۔
ڈونالڈ ٹرمپ، جو 20 جنوری کو امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے، نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد اپنے مشیروں کے ساتھ ممکنہ دورہ ہندوستان کے بارے میں بات چیت کی ہے، ایک میڈیا رپورٹ میں ہفتے کے روز کہا گیا کہ ریپبلکن رہنما چین کا دورہ بھی کرنا چاہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جو اپنی افتتاحی تقریب کے لیے خاتون اول میلانیا اور بیٹے بیرن کے ساتھ خصوصی طیارے میں سوار واشنگٹن ڈی سی کے ڈلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے۔ٹرمپ، جس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، بیجنگ کا سفر کرنا چاہتے ہیں تاکہ “چینی درآمدات پر سخت محصولات عائد کرنے کی دھمکی سے کشیدہ شی جن پنگ کے ساتھ تعلقات کوبہتر بنایا جا سکے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے قریبی لوگوں کے مطابق ہندوستان کے ممکنہ دورے کے بارے میں مشیروں سے بھی بات کی ہے۔ یہ دورہ مبینہ طور پر اپریل کے اوائل میں یا اس سال کے آخر میں ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے حوالے سے ذرائع کے مطابق، ابتدائی سطح کی بات چیت اس وقت ہوئی جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گزشتہ ماہ کرسمس کے آس پاس واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا۔ ایس جے شنکر ٹرمپ کی افتتاحی تقریب میں ہندوستان کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ یہ معلوم ہوا ہے کہ مکیش اور نیتا امبانی کو 20 جنوری کو ہونے والے ٹرمپ کے صدارتی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ ہندوستان آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ کے لیڈروں پر مشتمل کویڈسمٹ کی میزبانی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ایک دن پہلے، ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے بات کی تھی، جنہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے نائب صدر ہان ژینگ کو تعینات کیا تھا، پہلی بار ایک اعلیٰ چینی اہلکار امریکی صدارتی افتتاح کے موقع پر موجود ہوگا۔
شی جن پنگ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری میں مدعو کیا گیا تھا تاہم چینی رہنما کبھی بھی غیر ملکی رہنماؤں کی حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔ بات چیت کے بعد، ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے شی کے ساتھ “بہت اچھی” فون کال کی۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا “میں نے ابھی چین کے چیئرمین شی جن پنگ سے بات کی ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ “میری توقع ہے کہ ہم مل کر بہت سے مسائل حل کریں گے۔صدر شی اور میں دنیا کو مزید پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔