تل ابیب: وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے آج کہا کہ حماس کے ساتھ آخری لمحات کا بحران غزہ پٹی میں لڑائی کو روکنے اور درجنوں یرغمالیوں کو رہا کرنے کے طویل انتظار کے معاہدہ کی اسرائیلی منظوری کو روک رہا ہے۔
اسی دوران اسرائیل کے فضائی حملوں میں جنگ زدہ علاقہ میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ان کی کابینہ اس وقت تک معاہدہ کی منظوری کے لئے اجلاس منعقد نہیں کرے گی جب تک کہ حماس پیچھے نہیں ہٹتی۔
اس پر مزید مراعات حاصل کرنے کی کوشش میں معاہدہ کے چند حصوں کو مسترد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے حماس کے ایک سینئر عہدیدار عزت الرشق نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ‘ جنگ بندی کے معاہدہ پر قائم ہے جس کا اعلان ثالثوں نے کیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور اہم ثالث قطر نے چہارشنبہ کے روز اس معاہدہ کا اعلان کیا جس کا مقصد غزہ میں قید کئی یرغمالیوں کو رہا کرانے اور 15 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے جس نے مشرقِ وسطیٰ کو غیرمستحکم کررکھا ہے اور دنیا بھرمیں احتجاج کو جنم دیا ہے۔
قبل ازیں نتن یاہو کے دفتر نے حماس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پہلے کی مفاہمت سے پیچھے ہٹ رہی ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو ویٹو دیں گے‘ جس کے تحت قتل کے مجرموں کو یرغمالیوں کے بدلہ رہا کیا جائے گا۔ بیسیوں یرغمالیوں کو گھر واپس لانے نتن یاہو پر سخت دباؤ ہے لیکن ان کے انتہائی دائیں بازو کے شراکت داروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بہت زیادہ مراعات دیں گے تو وہ ان کی حکومت کو گرادیں گے۔
اسی دوران غزہ پٹی میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں کل کم ازکم 48 افراد جاں بحق ہوگئے۔ وزارت ِ صحت نے یہ بات بتائی۔ سابقہ حملوں میں فریقین نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے لڑائی بندی سے عین قبل اپنی فوجی کارروائیوں میں شدت پیدا کردی ہے۔
مہلوکین میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ وزارت ِ رجسٹریشن کے سربراہ ظاہرالواحدی نے اسوسی ایٹیڈ پریس کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ہاسپٹلس کی جانب سے ریکارڈس کو اَپ ڈیٹ کرنے پر اس تعداد میں مزید اضافہ ممکن ہے۔