نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے سنبھل کے جامع مسجد کے قریب موجود عوامی کنویں پر پوجا کرنے کی اجازت دینے والے مقامی انتظامیہ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ اس کنویں کا مقصد عوام کو پانی فراہم کرنا ہے نہ کہ مذہبی عبادات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے اس عوامی کنویں کے استعمال کو جائز قرار دیتے ہوئے اس پر پوجا کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو مسترد کیا۔یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا جب مقامی میونسپلٹی نے اس کنویں کو ’ہری مندر‘ قرار دے کر اس پر پوجا کرنے کی اجازت دی۔ انتظامیہ کا موقف تھا کہ یہ کنواں مذہبی اہمیت کا حامل ہے تاہم جامع مسجد کی کمیٹی نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ کی بنچ جس میں چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار شامل تھے، نے اس معاملے پر تفصیل سے سماعت کی اور کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب کے لیے کھلا رہنا چاہیے اور اس پر کسی بھی قسم کی پوجا پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ اتر پردیش حکومت دو ہفتوں کے اندر اس معاملے کی اسٹیٹس رپورٹ داخل کروائے۔
سماعت کے دوران مسلم برادری کے نمائندوں نے عدالت میں کہا کہ یہ کنواں صرف مسجد کی ضروریات کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں سے پانی پمپ کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ تاہم اتر پردیش حکومت نے اس موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنواں عوامی ہے اور اس کا استعمال عوام کے لیے کھلا رہنا چاہیے۔
حکومت نے مسلم برادری کے افراد پر الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کو پیچیدہ بنا کر ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہاں کسی قسم کی پوجا کی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر روکا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی اگلی سماعت 21 فروری کو مقرر کی ہے۔