حیدرآباد: ضلع کھمم کے ایک گاؤں میں رواں تعلیمی سال کے دوران ایک سرکاری اسکول، ایک طالب علم اور ایک ٹیچر سے کام کررہا ہے۔ اس اسکول میں صرف ایک طالب علم ہے۔ اس واحد شاگر کو ایک ٹیچر پڑھا رہا ہے۔
داخلوں کے اندراج میں کمی کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوگئی۔ ا سکول میں زیر تعلیم واحد طالب علم ایک لڑکی ہے جو جماعت چہارم کی طالبہ ہے۔ یہ پرائمری اسکول وائیرہ منڈل میں واقع ہے جہاں صرف ایک لڑکی زیر تعلیم ہے حکام نے تعلیم میں خلل ڈلے بغیر اس طالبہ کے تعلیمی سفر کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈی ای او نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت اسکول میں بچوں کی تعداد معقول تھی مگر چند برسوں کے دوران اسکول میں داخلوں کی شرح تیزی سے گھٹ گئی۔ عہدیدار کے مطابق اس پرائمری اسکول میں داخلے نہ لینے کی اصل وجہ والدین، اپنے بچوں کو خانگی وانگلش میڈیم اسکولوں میں داخلہ دلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں چہارم جماعت کے بعد والدین، اپنے بچوں کو سوشل ویلفیرکے اقامتی اسکولوں میں دا خلہ دلا رہے ہیں۔سردست اس سرکاری اسکول میں صرف ایک ٹیچر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تعلیمی سال میں والدین کو ترغیب دی جائے گی کہ وہ اپنے بچوں کو اس سرکاری پرائمری اسکول میں داخلہ دلائیں۔
عہدیدار، کم از کم 25 بچوں کو اس اسکول میں داخلہ دلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عہدیدار نے کہا کہ ہمارے پاس انتہائی کوالیفائڈ اساتذہ ہیں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ صلاحیتوں میں فروغ کیلئے اساتذہ کو تربیت دیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ سال مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔