حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) مساجد سے مسلمانوں کی مذہبی اور جذباتی وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ اسی لئے بابری مسجد کی شہادت نے مسلمانوں کو رنجیدہ کر دیا تھا اور گیانواپی مسجد سنبھل کی جامع مسجد درگاہ اجمیری پر اغیار کے دعووں نے ساری ملّت کو فکرمند کر رکھا ہے۔
مگر سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ حرکیاتی شہر حیدرآباد جہاں کے مسلمانوں کو ملک بھر کے مسلمانوں کا دل سمجھا جاتا ہے اور ملک میں کہیں بھی مسلمانوں کے ساتھ زیادتی پر حیدرآباد کے مسلمان تکلیف محسوس کرتے ہیں اسی شہر میں کئی مساجد غیر آباد ہیں۔
اگر کوئی مسجد ایسے علاقہ میں ہو جہاں مسلمانوں کی آبادی نہیں کے برابر ہو تو مسجد کے غیر آباد ہونے کو سمجھا جا سکتا ہے مگر گڈی ملکا پور جیسا علاقہ جہاں مسلمانوں کی اچھی خاصی آبادی ہے وہاں مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکا جانا نا قابل فہم ہے اور مسلمانوں سے مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکنا نا قابل برداشت ہے۔
گڈی ملکا پور ترکاری مارکٹ کے روبرو پھول مارکیٹ کے بازو میں ایک قطب شاہی مسجد ہے اس مسجد میں کبھی نماز پنچگانہ ہوا کرتی تھی مگر کچھ سالوں سے یہاں چند غیر سماجی عناصر نے مسجد پر قبضہ کر لیا اور وہ مسلمانوں کو نماز ادا کرنے سے روک رہے ہیں۔
ایک مصلی نے وقف بورڈ میں کئی بار شکایات بھی درج کرائی، وقف بورڈ کے ذمہ داران نے مسجد کا سروے بھی کیا اور سروے رپورٹ میں اعتراف کیا کہ یہ مسجد ہی ہے مگر افسوس کے مسجد کے تشخص کو بحال کرنے ابھی تک کویی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
ایک مصلی نے پولیس میں شکایات بھی درج کرائی مگر پولیس نے اس شخص کا ساتھ دینے کے بجا ے الٹا اسے ڈانٹ کر وہاں سے بھیج دیا۔اس مسجد کو بحال کرنے کے لئے حکومت کے مشیر سے نمائندگی بھی کی گئی مگر مشیر صاحب نے وقف بورڈ کیذمہ داران کو ضروری کاروایی کرنے کی ہدایت بھی دی تھی مگر نتائج صفر رہے۔
لب سڑک پر واقعہ 150 مربع گز پر محیط اس مسجد کومصلیوں کیلئے کھولا جانا ضروری ہے تاکہ یہاں موجود پھل فروش تاجرین ترکاری کو نماز کی ادائیگی کیلئے دور واقع مسجد جانے کی ضرورت باقی نہ رہے نیز مسجد میں امام و موذن کا تقرر کرتے ہوئے پانچ وقت کی نمازوں کو جاری کرایا جانا چائیے۔
اس کے علاوہ وقف بورڈ اور پولیس کو چائیے کہ وہ مصلیوں کی حفاظت اور غیر سماجی عناصر کے ظلم کو روکنے کیلئے ضروری اقدامات کریں۔عوام نے ارباب مجاز سے خواہش کی ہے کہ وہ مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے غیر سماجی عناصر کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے مسجد کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔