[]
بنگلورو: کرناٹک کانگریس کے صدر اورڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ موجودہ دور میں فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ضرورت ہے۔
بنگلورو میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے دفتر میں پرچم کشائی تقریب میں شرکت کے بعدشیوکمار نے کہا کہ عدم تشدد، امن، رواداری اور بھائی چارہ کی بنیادوں پر تعمیر ہوئے ملک میں مذہب، ذات پات کے نام پر زہر بیج بوئے جارہے ہیں۔
ایک اور جنگ آزادی چھیڑنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ لڑائی فرقہ وارانہ طاقتوں کے خلاف ہے۔“ شیوکمار نے کہا کہ پہلے ملک کانگریس پارٹی کے تحت متحد تھا اور اب انڈیا اپوزیشن اتحاد کے تحت ملک ایک ہورہا ہے۔
کرناٹک‘ انگریزوں کے خلاف جنگ چھیڑنے والی پہلی ریاست تھی۔ کرناٹک میں جس نے تحریک آزادی کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیا، ”انڈیا“ نے بھی شکل لی ہے۔ انڈیا کو بااختیار بناکر ملک کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
جس پارٹی نے ملک کو آزادی دلائی، اسے تعمیر کیا اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کیا وہ کانگریس پارٹی ہے۔ ہم قومی پرچم لہراکر اور قومی ترانہ گاکر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس ملک کی آزادی کو کیا ہوا ہے۔
منی پور ریاست میں قتل عام کے واقعات، ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد اور اترپردیش میں لنچنگ کے واقعات اس حقیقت کے گواہ ہیں کہ ملک کی آزادی کو کون کچل رہا ہے۔“ ڈپٹی چیف منسٹرنے کہا کہ یکجہتی، بقائے باہم، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، شمولیات جیسے آزادی کے مقاصد ختم ہوگئے۔
بی جے پی آزادی کی اہمیت نہیں سمجھتی۔ زعفرانی جماعت کی جدوجہد آزادی میں شریک ہونے کی تاریخ نہیں ہے۔“ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے شیوموگہ ضلع کے ایسورو موضع نے ملک میں پہلی بار انگریزوں کے خلاف آزادی کااعلان کیا۔
1837 ء میں شروع کردہ امر سولیا کی جدوجہد ملک کی پہلی جدوجہد آزادی ہے۔ 13دنوں تک مجاہدین آزادی منگلورو شہر اور اطراف کے مواضعات میں ہندوستانی پرچم لہرانے میں کامیاب رہے۔ تاہم 21/اکتوبر 1837 کو اس تحریک کے اہم قائدین کو پھانسی دے دی گئی۔