یوم ولادت حضرت زہرا (س)، سیدہ کونینؑ تمام خواتین کے لئے بہترین نمونہ عمل

مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک:20 جمادی الثانی کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالی نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ام المومنین حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا کو حضرت زہرا علیہا السلام کی صورت میں نعمت سے نوازا۔

بعثت رسول اکرم ص سے پہلے عرب معاشرے میں عورت کو اس کا حقیقی مقام نہیں دیا جاتا تھا۔ قرآن کریم کے مطابق بیٹی پیدا ہونا عربوں کے نزدیک باعث ننگ و عار تھا اسی لئے بچے کی ولادت کے موقع پر باپ گھر سے نکل کر بیابانوں کی طرف چلا جاتا تھا۔ اگر بیٹے کی ولادت کی خبر ملتی تو خوشی سے آکر جانور ذبح کرتا اور لوگ اس کو مبارک باد پیش کرتے لیکن اگر بیٹی کی خبر ملتی تو چوری چھپے گھر واپس آتا اور بیٹی کو قتل کرتا یا زندہ در گور کرتا۔

اللہ تعالی نے رسول اکرم ص کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شکل میں بیٹی عطا کی۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت کے بعد رسول اکرم ص نے ان کو وہ مقام و منزلت عطا کی جس کے بعد عربوں کا عورتوں کے بارے میں رویہ بدل گیا۔

حضرت زہرا علیہا السلام نمونہ عمل

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے زندگی کے میدان میں خود کو دوسری خواتین کے لئے نمونہ عمل بنا کر پیش کیا۔ آپؑ بچپن سے ہی اپنے والد گرامی کی خدمت میں پیش پیش رہتی تھیں۔ ام المومنین حضرت خدیجہ علیہا السلام کی وفات کے بعد پیغمبر اسلام ص کی زندگی میں مزید مشکلات آئیں۔ ان حالات میں حناب سیدہ کونینؑ نے اپنے بابا کا مکمل خیال رکھا۔ آپؑ کی خدمت کی وجہ سے پیغمبر اکرم ص نے آپ کو “ام ابیھا” یعنی اپنے باپ کی ماں کا لقب عطا کیا۔

جناب سیدہؑ نے حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ شادی کے بعد اپنے شوہر کا ہر معاملے میں بہترین ساتھ دیا۔ گھریو امور میں حضرت علیؑ مکمل آسودہ خاطر رہتے تھے کیونکہ حضرت زہراؑ نے تمام امور بطور احسن سنبھال لیے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب میں باہر کی مشکلات کا سامنے کرنے کے بعد تھکا ہوا گھر آتا ہوں تو زہراؑ کا چہرہ دیکھتے ہی میری ساری تھکن دور ہوجاتی ہے۔

جناب سیدہ کونینؑ نے ماں کی حیثیت سے اپنے بچوں کی بہترین تربیت کی اور دنیا کی ماؤں کو بچوں کی تربیت کا عملی نمونہ پیش کیا۔ آپؑ اپنے بچوں کو عقائد، اخلاقیات اور دینی احکام کا سبق دیتی تھیں۔ حضرت زہرا علیہا السلام اپنے بچوں پر خصوصی توجہ دیتی تھیں۔ آپ بچوں کو مسجد بھیجتی تاکہ اپنے نانا رسول خداص کے خطبے سنیں۔ گھر واپس آنے پر آپ حضرت حسنین کریمینؑ سے نانا کی باتوں کے بارے میں سوال کرتیں تاکہ بچوں کو مزید رغبت دلائیں۔ حضرت امام حسن علیہ السلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنی جلیل القدر ماں کی تربیت کی وجہ سے اسلام کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس طرح آپؑ نے زندگی کے ہر میدان میں دنیا کی خواتین کے نمونہ عمل پیش کیا۔

20 جمادی الثانی، یوم مادر

ایران میں 20 جمادی الثانی کو یوم مادر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یوم مادر کے موقع پر ماں کی عزت افزائی کے ساتھ ساتھ ماں ہونے، ماں کے رشتہ اور معاشرتی اثرات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

ایران میں خواتین کے لیے دو تہوار ایک ساتھ منائے جاتے ہیں – یوم مادر اور یوم خواتین۔ یہ تاریخ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ الزہرا (سلام اللہ علیہا) کی یاد میں منتخب کی گئی تھی، جو اسلام میں ایک مثالی ماں اور تمام مسلمان خواتین کے لیے نمونہ عمل سمجھی جاتی ہیں۔

یوم مادر کے موقع پر مختلف تقریبات ہوتی ہیں۔ زیادہ تر بچے اپنی ماؤں کو تحفے کے طور پر پھول دیتے ہیں۔ بعض مرد اور بچے اپنی بیویوں اور ماؤں کو زیورات جیسے بالیوں یا ہار کے طور پر تحفے دیتے ہیں۔

اس خاص دن پر لوگ اپنی ماؤں کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ ان کے تمام احسانات کے مقروض ہیں اور ان کے دلوں میں اپنی ماں کے لیے پختہ محبت موجود ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *