[]
حیدرآباد: ایم ایل اے اکبرالدین اویسی نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر فیس ری ایمبرسمنٹ کی بقایہ رقم ادا نہیں کی گئی تو ایم آئی ایم خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق متحدہ آندھرا پردیش حکومت کے بقایہ جات کو بی آر ایس حکومت نے ادا کیا تھا اور اب کانگریس حکومت پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بی آر ایس حکومت کے بقایہ جات کو ادا کرے۔
اسمبلی کے وقفہ صفر کے دوران اکبر اویسی نے فیس ری ایمبرسمنٹ کے مسئلہ کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ نادہندگی کے سبب ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طلباء اور کالج انتظامیہ دونوں کو اس کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔ ہر سال تقریباً 7 لاکھ طلباء اس مسئلے سے متاثر ہو رہے ہیں۔
فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم جاری نہ ہونے کے سبب کالج انتظامیہ طلباء کو سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کر رہے ہیں اور طلباء سے فیس وصول کر کے کالجز چلا رہے ہیں۔ 20 لاکھ طلباء اس مسئلے کے سبب شدید پریشانی کا شکار ہیں جبکہ 4 لاکھ تدریسی عملہ وقت پر تنخواہیں حاصل نہیں کر پا رہا ہے۔
اکبرالدین اویسی نے مزید کہا کہ فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم روکے جانے کے سبب کئی کالجز بند ہونے کے قریب ہیں۔ حکومت نے پچھلے ایک سال سے ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا۔ اوورسیز اسکالرشپ کی رقم بھی جاری نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو فوری طور پر کم از کم آدھی رقم جاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ طلباء کے مستقبل سے نہ کھیلا جائے اور وزراء کو صرف نوٹ کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ ایم ایل اے اویسی نے کہا کہ کانگریس حکومت اس مسئلے کو نظر انداز نہ کرے اور فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم فوراً جاری کرے۔
اگر حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی تو ایم آئی ایم احتجاج کرے گی اور تمام سیاسی جماعتوں سے حمایت کی اپیل کی جائے گی۔ اسی دوران بی آر ایس کے ایم ایل اے ہریش راؤ نے بھی اس موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی، لیکن اسپیکر نے انہیں مائیک دینے سے انکار کر دیا۔