مساجد میں منادر کی تلاش کے عمل سے نفرت کا بازار گرم اور امن وامان تباہ
سنبھل میں مسلمانوں کے شہادت ‘ پولیس کے عجلت پسندانہ اقدام کانتیجہ ـ مشتعل کرنے والوں کو گرفتار کیا جاۓ ـ مولانا جعفر پاشاہ کا بیان
حیدرآباد 26- نومبر ( پریس نوٹ ) حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھرا پردیش نے اترپردیش کے شہر سنبھل میں جامع مسجد کے دو بارہ سروے کے موقع پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ پر احتجاج کرتے ہو ۓ پولیس فائرنگ میں 4 افراد کی شہادت کو پولیس کا عجلت پسندانہ اقدام قرار دیا اور اس واقعہ کی برسرِ خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے چار افراد کی شہادت پر مزید صبر وتحمل اور امن وامان کو مکمل برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوۓ اوران افراد کے جاں بحق ہوجانے پر اظہار رنج کرتے ہوۓ مولانا جعفر پاشاہ نے کہاکہ مساجد میں منادر کی تلاش کے عمل سے سارے ملک میں امن وامان تباہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ ایسی کتنی ہی حالیہ غیر جمہوری انداز میں بنائی گئی عبادتگاہیں ہیں اور ایسی تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری ہے جس پر حکومتوں کے تمام محکمہ بالخصوص پولیس کے تمام شعبے بالکل خاموش ہیں ان عبادت گاہوں کی غیرقانونی تعمیروتوسیع کے باوجود حکومتیں اور نہ ہی پولیس حرکت میں آرہی ہیں لیکن ایک مخصوص ٹولہ انتہائی قدیم مساجد کے پیچھے پڑگیا ہے اس طرح کے عمل سے مختلف مقامات پر کشیدگی پیدا کرتے ہوۓ نفرت اور بربریت کا ماحول برپاءکیا جارہا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے مزید کہاکہ ہمارے ملک کے دستور کے تحت تمام مذہبی مقامات کی 1947 ء والی حیثیت کی حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے جو ہمارے کے قومی اتحاد کے لئے نہایت ضروری ہے سیاسی فوائد کے پیش نظر منادر کو مساجد کے اندر تلاش کرنے کی کوششوں کو ختم کرنا اوراس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہوگیا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ ہی سے صبر کرتے ہیں لیکن پولیس میں موجود بعض فرقہ پرست مسلمانوں کو مشتعل کرتے ہیں اور پھر مسلمانوں کے سینوں پر راست گولی چلاکر ہی اپنے سینوں کی آگ کو ٹھنڈا کرتے ہیں مولانانےکہا کہ اطلاعات کے مطابق سنبھل میں مسجد کا پہلی بار جب سروے کیا گیا تو مقامی مسلمانوں نے مکمل تعاون کیا لیکن جب دوبارہ سروے کیا جارہاتھا اس وقت سروے ٹیم کے ساتھ موجو د شرپسنوں نے نفرت انگیز نعرے لگاۓ اس کی وجہ سے ہی صورتحال بگڑی جب مسلمانوں نے فرقہ پرستوں کے خلاف جمہوری احتجاج کیا تو پولیس کو غصہ آگیا اور لوگوں کو منتشر کرنے کے لئیے کئیے جانے والے اقدامات یا ہوائی فائرکے بجاۓ مسلمانوں پر راست گولیاں چلادی گئیں جس کے نتیجہ میں 4 مسلم نوجوانوں کی شہادت ہوگئی یہی نہیں بلکہ پولیس کے وحشیانہ عمل کے باعث کئی افراد زخمی بھی ہوگئے ستم بالاۓ ستم یہ کہ پولیس نے مسلمانوں کو ہی گرفتار بھی کرلیا ہے حیرت اس بات کی ہے کہ سروے ٹیم کے ساتھ جن شرپسندوں نے نفرت انگیز نعرے لگاۓ ان کو گرفتار نہیں کیا گیا یہ شرپسندانہ نعرے لگانے والے کون تھے اور اس مقام پر ان کو کس نے بھیجا ان کے پیچھے کونسی طاقتیں کارفرما ہے اس کا پتہ چلانا’ ان کو گرفتار کرکے انہیں سخت سے سخت سزاء دیتے ہوۓ انہیں جیل بھیجنا ضروری ہے سوال یہ ہے کہ پولیس جہاں ویڈیوز کے ذریعہ افراد کی تلاش کررہی ہے کیا پولیس کو وہ شرپسند نظر آئیں گے ? جنہوں نے حالات کو خراب کرنے میں اہم منصوبہ بند رول اداکیا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ سیکولر جماعتیں انتخابات سے قبل اپنے سیاسی فائدہ کی خاطر مسلمانوں سے بے پناہ محبت و ہمدردی کا اظہارکرتی ہیں اور انتخابات کے بعد یہی بے پناہ محبت غیر محسوس نفرت میں بدل جاتی ہے مولانا نے کہا کہ سیکولر جماعتوں نے سنبھل واقعہ پر ابھی تک خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ان کے طرز عمل سے ان کی روایتی دوعملی پھر سے ظاہر ہوگئی ہے مسلمانوں سے ہمدردی اور ان کے ووٹ کی خواہشمند سیکولر جماعتوں نے پولیس اور حکومت کے رویہ پر جس انداز سے خاموشی اختیارکئے ہوۓ ہے اس سے ان کے ظاہر وباطن کا پتہ چلتا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے کہاکہ تشدد کی کبھی بھی حمایت نہیں کی جاسکتی لیکن نہتے مسلمانوں کو منتشر کرنے کے نام پر ان پر راست گولی چلادینے کے واقعات کی مذمت کو ہر انصاف پسند اپنا جمہوری حق سمجھتا ہے امیدہے کہ جن پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی کے دوران اوور ایکشن سے کام لیاہے ان کے خلاف حکومت ضرور کاروائی کرے گی