انیس الغرباء یتیم خانہ سے یتیموں کو بالآخر عملاً بے دخل کردیا گیا

[]

حیدرآباد: ریاستی حکومت‘ تلنگانہ مائنارٹیز ریسیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس سوسائٹی (ٹمریز) اور تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ نے ملی بھگت کرتے ہوئے وقف بورڈ کے تحت چلائے جانے والے واحد یتیم خانہ ”انیس الغرباء“ کے وجود کو ہی ختم کردیا ہے۔

کے سی آر حکومت نے شہر کے قلب نامپلی میں واقع انیس الغرباء کی اصل زمین350 مربع گز اور اس سے متصل آراینڈ بی کی 4,400 مربع گز زمین پر اس یتیم خانہ کے لئے 20 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک عالی شان عمارت کی تعمیر کروائی تھی اور یہ عمارت سال گزشتہ مکمل تیار ہوگئی تھی۔

اس وقت بتایا گیا تھا کہ اس عمارت میں 600 بچوں (320 لڑکیوں اور 280 لڑکوں) کے قیام کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس عمارت میں یتیم و یسیر بچوں کی رہائش کا انتظام کیا جاتامگرایسا لگتا ہے کہ اس یتیم خانہ کو یتیموں سے ہی خالی کردینے کا تہیہ کرلیا گیا ہے۔

حکومت کی طرف سے آر اینڈ بی کی زمین انیس الغرباء کو دئیے جانے کے بعد اسے درج اوقاف نہ کرنے کی فاش غلطی کا نتیجہ ہے کہ اس عمارت پر سرکاری عہدیدار اپنا حق جتارہے ہیں اور محکمہ اقلیتی بہبود اس خصوص میں احکامات جاری کررہا ہے۔ ممکن ہے بعد ازاں ساری عمارت پر محکمہ اقلیتی بہبود یہ کہہ کر اپنا دعویٰ نہ ٹھوک دے کہ اس عمارت کی تعمیر کے لئے محکمہ نے رقم جاری کی تھی اس لئے اس جائیداد کی نوعیت اوقافی باقی نہیں رہی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حج ہاؤز جو ایک اوقافی جائیداد پر قائم کیا گیا ہے اس کی تعمیر میں حج کمیٹی کی کچھ رقم لگائی گئی تھی جس کے باعث اس سے کرایہ وصول نہیں کیا جاتا مگر مرکزی حج کمیٹی اس عمارت کو اپنی ملکیت باور کرواتا ہے‘ یہ اور بات ہے کہ عمارت کا نظم ہنوز وقف بورڈ کے پاس ہے۔

اس عمارت میں اردو اکیڈیمی‘ اقلیتی مالیاتی فینانس کارپوریشن اور ڈی ایم ڈبلیو او کے دفاتر بھی قائم ہیں مگر سوائے اردو اکیڈیمی کے دیگر اداروں نے برسوں قبل کرایہ ادا کرنا بند کردیا۔

انیس الغرباء کی عمارت کی تعمیر کے بعد یہ محکمہ اقلیتی بہبود اور ٹمریز کے عہدیداروں کو کھٹکنا شروع ہوگئی تھی اور اس کی تعمیر مکمل ہونے سے قبل ہی اس کو اپنے کنٹرول میں کرلینے کے درپے تھے اورکے تحت انیس الغرباء کی 1,49,857 مربع فیٹ جگہ ٹمریز کو 5 روپے فی مربع فیٹ کی شرح سے نزول پر دینے کے لئے بالآخر وقف بورڈ اور ٹمریز نے ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کردئیے ہیں اور ٹمریز نے قبضہ بھی حاصل کرلیا ہے جہاں ٹمریز کاصدر دفتر اور ایک گوشہ محل گرلز اسکول اور جونیر کالج بھی منتقل کرنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

یاد رہے کہ ٹمریز کا موجودہ انتظامی دفتر بنجارہ ہلز کی ایک خانگی عمارت میں واقع ہے جہاں وہ تقریباً 12,000 مربع فیٹ جگہ کے لئے بحساب 30 روپے مربع فیٹ 3.70 لاکھ روپے کرایہ ادا کیا جارہا ہے مگر یہاں صرف 5 روپے کے حساب سے کرایہ ادا کرنے کے لئے یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے ہیں جو قانون وقف اور وقف قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ وقف بورڈ اپنی دیگر جائیدادوں کے لئے مارکٹ ویلیو کے حساب سے کرایہ وصول کرنے کے درپے ہوتا ہے جب کہ ایک نیم سرکاری ادارہ کو انتہائی حقیر شرح پر ساری عمارت کرایہ پر دے دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ ایک مخیر شخصیت میر خواجہ بدر الدین نے 1921 ء میں اس جگہ پر انیس الغرباء کے نام سے ایک یتیم خانہ کی بنیاد ڈالی تھی جس کا نظم آصف جاہی سلطنت کے امور مذہبی ادارہ کے تحت تھا۔

حیدرآباد ریاست کے انڈین یونین میں انضمام کے بعد اس ادارہ کا نظم و نسق ہندو انڈومنٹ کے تحت کردیا گیا تھا۔ مجلس اتحاد المسلمین نے اس ادارہ کو ہندو انڈومنٹ کے دائرہ اختیار سے نکال کر وقف بورڈ کے تحت کرنے کے لئے کامیاب نمائندگی کی تھی اور 2009 ء میں وائی ایس آر حکومت نے انیس الغرباء کا قبضہ اور انتظام وقف بورڈ کے سپرد کردیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2017 ء میں جب انیس الغرباء کی جگہ ایک عالی شان عمارت تعمیرکرنے کے لئے اس کی اصل عمارت کو منہدم کیا گیا تو اس وقت انیس الغرباء میں مقیم 60یتیم و یسیربچے مقیم تھے۔ اس وقت یہ کہا گیا تھا کہ ان بچوں کو ٹمریز کے ہاسٹلس منتقل کیا جارہا ہے بعدازاں یہ بچے کہاں گئے کسی کو معلوم نہیں۔

کچھ برس قبل جب ان بچوں کے بارے میں وقف بورڈ اور ٹمریز سے آر ٹی آئی کے تحت معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو دونوں ہی تشفی بخش جواب دینے سے قاصر رہے۔ ٹمریز نے آر ٹی آئی کے تحت پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے یہ تسلیم کیا تھا صرف 25 بچے ہی منتقل کئے گئے تھے مگر یہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ 25 بچے بھی کہاں ہیں؟ایک اہم بات یہ ہے کہ عمارت کاقبضہ حاصل کرنے کے فوری بعد ادارہ پر انیس الغرباء کے بورڈ پر ٹمریز کا بورڈ آویزاں کردیا گیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *